مدھیہ پردیش: ہندو نواز تنظیموں کا مدرسے کے خلاف مظاہرہ ،  مدرسہ بند کرانے کے لیے نکالی ریلی

نئی دہلی ،27اگست :۔

مدھیہ پردیش میں ہندونواز تنظیموں کے حوصلے اتنے بلند ہیں کہ مسلمانوں کے مذہبی مقامات کو بند کرنے کی کھلے عام دھمکیاں دی جارہی ہیں۔یہی نہیں کہیں بھی کسی مسجد اور مدرسہ کو لینڈ جہاد کے مفروضے کا حوالہ دے کر غیر قانونی قبضے کا الزام عائد کر دیا جا رہا ہے ۔اس پر مزید انتظامیہ ایسے لوگوں کی ہنگامہ آرائی پر خود مظلوموں کو ہی پریشان کرتے ہیں اور ان ہندو نواز تنظیموں کو کھلے عام مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیزی کرنے کی چھوٹ دی جا رہی ہے ۔

تازہ ترین معاملہ مدھیہ پردیش کے دھار ضلع کا ہے، جہاں ہندوتوا تنظیم کلچرل ہیریٹیج ڈیفنس کمیٹی نے ایک امام باڑہ اور مدرسہ پر لینڈ جہاد کا پوسٹر لگا کر اسے غیر قانونی قبضہ قرار دیا ۔یہی نہیں مدرسہ کو بند کرنے کے لیے کلکٹر کو میمورنڈم پیش کرنے کے لیے ایک ریلی نکالی۔

ریلی کے پیش نظر انتظامیہ نے شہر بھر میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی تھی اور دھار کے امام باڑہ علاقے سے لوگوں کی نقل و حرکت پر مکمل پابندی عائد کر دی تھی۔

اس کے باوجود ہندو سماج کے سینکڑوں لوگ دوپہر کو لال باغ کمپلیکس کے سامنے جمع ہوئے اور نعرے لگانے لگے اور مبینہ اشتعال انگیز نعرے لگائے۔اس دوران انہوں نے زبر دستی بازار بھی بند کرائے۔

اس کے بعد جلوس کلکٹریٹ آفس کے مین گیٹ پر پہنچا، جہاں کلکٹر پرینکا مشرا اور ایس پی منوج کمار سنگھ کو میمورنڈم سونپ کر دھار کے امام باڑہ احاطے کو مسلمانوں  سے آزاد کرانے کا مطالبہ کیا گیا۔

اس معاملے پر صحافی کاشف کاکوی کا کہنا ہے کہ قبائلی اکثریتی ضلع دھار میں ماحول کو خراب کرنے کی کوشش کے پیش نظر ہر جگہ پولس فورس تعینات کر دی گئی تھی اور سی سی ٹی وی کے ذریعے نگرانی کی جا رہی تھی کیونکہ امام باڑہ/مدرسہ کو لینڈ جہاد کی دھمکی دی گئی تھی۔ ہندو تنظیموں نے اسے بند کرنے کا مطالبہ کرنے کے لیے دھارشہر میں ایک ریلی نکالی اور بازار کو زبردستی بند کر ادیا۔جلوس میں مبینہ طور پر اشتعال انگیز نعرے بھی لگائے گئے جس کے ساتھ پولیس کی بھاری نفری بھی موجود تھی۔