مدھیہ پردیش: گنپتی وسرجن جلوس کے دوران رتلام اور دھار میں تشدد،دکانوں میں لگائی آگ

رتلام میں راستے سے گزر رہے مسلم نوجوان کا نام پوچھ کر بھیڑ نے کی پٹائی  ،علاقے میں کشیدگی کے بعد پولیس تعینات

نئی دہلی ،30ستمبر :۔

مدھیہ پردیش میں آئے دن فرقہ وارانہ کشیدگی کے واقعات رپورٹ ہو رہے ہیں ۔فرقہ وارانہ تشدد کے معاملے میں مدھیہ پردیش ملک کی سر فہرست ریاستوں  میں شامل ہو گئی ہے جہاں مسلم اور دلتوں کے ساتھ ہندو شدت پسندوں کا رویہ ظالمانہ ہوتا جا رہا ہے ۔تازہ معاملہ دو روز قبل گنپتی وسرجن جلوس کے دوران  کا ہے ۔دھار اور رتلام  میں جلوس کے دوران گزر رہے ایک مسلم نوجوان کو جلوس میں شامل لوگوں نے روک اور اس سے نام پوچھا،جب اس نے اپنا نام سمیر بتایا تو اس کی پٹائی کر دی ،اس کی گاڑی کو بھی نقصان پہنچایا۔معاملے کے منظر عام پر آنے کے بعد علاقے میں کشیدگی پھیل گئی  جسے دیکھتے ہوئے   پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے۔

اطلاعات کے مطابق رتلام میں سمیر نامی ایک مسلم نوجوان کو کچھ لوگوں نے اس کا نام پو چھ کر پٹائی کی۔ سمیر کا الزام ہے کہ جب وہ  جھانکیوں کے پاس سے گزر رہا تھا تو  جلوس  میں موجود کچھ لوگوں نے اس کا نام پوچھا۔جیسے ہی متاثرہ نے اپنا نام سمیر بتایا، انہوں نے اسے مارنا شروع کر دیا، مذہب کی بنیاد پر اس کے ساتھ بدسلوکی کی، اس کی موٹر سائیکل توڑ دی اور اس کا موبائل فون اور رقم بھی چھین لی۔

دریں اثنا دھار ضلع کے کوکشی میں رات دیر گئے تک مسجد کے سامنے اشتعال انگیز گانے اور نعرے لگانے پر دو فریقوں کے درمیان جھگڑا ہوا جس کے بعد زبردست پتھراؤ کیا گیا۔

سوشل میڈیا پر صحافی کاشف کاکوی کے مطابق جھگڑے کے دوران کئی دکانیں بھی جل گئیں۔ اس واقعے میں ایک پولیس اہلکار سمیت کل 8 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ اطلاع ملتے ہی دھار کے ایس پی منوج سنگھ اور کلکٹر پرینکا مشرا کوکشی پہنچے اور حالات کو قابو میں کیا۔