مدھیہ پردیش : چھتر پور  میں  دلت کے چہرے پر انسانی فضلہ پھینکنے کا الزام

نئی دہلی ،24 جولائی :۔

مدھیہ پردیش  میں دلتوں اور قبائلی سماج سے وابستہ افراد کے ساتھ غیر انسانی سلوک کا سلسلہ رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے  ۔اب ایک تازہ معاملہ سامنے آیا ہے جہاں ایک اعلیٰ ذات کے شخص نے ایک دلت پر انسانی فضلہ پھینک دیا۔معاملہ  چھتر پور ضلع  کا ہے جہاں  ایک دلت شخص نے پولیس میں شکایت درج کرائی ہے، جس میں الزام لگایا گیا ہے کہ ایک اعلیٰ ذات کے ہندو نے اس کے چہرے اور جسم پر پاخانہ ڈال دیا  ۔

ملزم کی شناخت رام کرپال پٹیل کے طور پر کی گئی ہے، جس کا تعلق "دیگر پسماندہ طبقے” سے ہے، جسے ہندو درجہ بندی میں دلتوں سے اونچا سمجھا جاتا ہے۔

یہ شکایت دشرتھ اہیروار نے ہفتہ کو درج کرائی تھی، اور اس نے رام کرپال پٹیل کو اس گھناؤنے فعل کا مرتکب قرار دیا تھا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب اہیروار بیکورا گاؤں میں نالے کی تعمیر میں مصروف تھا۔ پٹیل، جو ایک قریبی پمپ پر نہا رہا تھا، کوئی چکنی شے اہیر وار کے ذریعہ اس کے جسم کو لگ گئی ۔نا دانستہ طور پر  ٹچ ہونے پر ناراض  پٹیل نے مبینہ طور پر ایک پیالا قریبی نالے سے  گندی بھرا اور اسے اہیروار کے چہرے اور سر پر ڈال دیا۔

رپورٹ کے مطابق اہیر وار نے بتایا کہ”میرے ہاتھ پر کچھ چکنائی تھی اور غلطی سے وہ چکنائی پٹیل پر لگ گئی۔ اس کے بعد، پٹیل ایک پیالا میں قریب ہی پڑا انسانی  فضلہ لے کر آیا  اور اسے سر اور چہرے سمیت میرے جسم پر لگا دیا۔ میں نے اگلے دن ایف آئی آر درج کرائی کیونکہ میں کام میں مصروف تھا۔

اہیروار کے مطابق، اس نے ایک پنچایت (مقامی کونسل) کو واقعہ کی اطلاع دے کر انصاف  فریاد کی  ، لیکن  انصاف کے بجائے   اس پر 600 روپے جرمانہ عائدکر دیا گیا۔ تاہم، پولیس نے واقعات کا ایک مختلف ورژن پیش کیا ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ  اہیروار دوسروں کے ساتھ ” مذاق ” کررہا تھا جب اس نے غلطی سے پٹیل کے ہاتھ پر چکنائی لگادی۔

اس کے باوجود پولیس نے تسلیم کیا کہ دلت آدمی کی پیٹھ پر پاخانہ پھینکا گیا تھا۔جرم کی سنگینی کا نوٹس لیتے ہوئے پولیس نے شکایت کی بنیاد پر رام کرپال پٹیل کو حراست میں لے لیا ہے۔

پولیس کے سب ڈویژنل آفیسر (ایس ڈی او پی) منموہن سنگھ بگھیل نے بتایا ہے کہ پٹیل کے خلاف تعزیرات ہند (آئی پی سی) کی دفعہ 294 (عوام میں فحش حرکات یا الفاظ کی سزا) اور 506 (مجرمانہ دھمکی) کے تحت مقدمہ درج کیا جا رہا ہے۔