مدھیہ پردیش :نام نہاد گؤرکشکوں کے حملے میں زخمی جنید کی موت  

ایک دوسرا ہنوز زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہا ہے،پولیس نے چارشدت پسندوں کو گرفتار کیا،ایف آئی آر درج

دعوت ویب ڈیسک

نئی دہلی ،19 جون :۔

ملک میں گؤ رکشا کے نام پر شدت پسندوں کا ہجوم سر گرم ہے اور مسلمانوں کو نشانہ بنانے کا سلسلہ مسلسل جاری ہے۔ قابل افسوس امر یہ ہے کہ پولیس کی جانب سے سخت کارروائی نہ کرنے کی وجہ سے ان کے حوصلے بلند ہیں اور وہ مسلسل مسلمانوں کو نشاہ بنا رہے ہیں ۔ خاص طور پر ملک کی مدھیہ پردیش ریاست اس معاملے میں نمایاں طور پر شام ہیں ۔جہاں مبینہ طور پر گؤ رکشکوں کا گروپ سر گرم ہے ۔ حالیہ دنوں میں  گائے اسمگلنگ کے الزام میں  ایک نام نہاد گؤ رکشکوں  کے ہجو نے گائے لے جا رہے دو مسلمانوں پر اسمگلنگ کا الزام لگا کر حملہ کر دیا اور شدت پسندوں کے  ہجوم  نے اس قدر بے رحمی سے مارا کی دونوں نیم مردہ ہو گئے ،گزشتہ روز 17 جون کو جنید نامی ایک شخص کی اسپتال میں موت ہو گئی جبکہ دوسرا اب بھی زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہا ہے ۔ رپورٹ کے مطابق مدھیہ پردیش کے مہگاؤں میں  یہ واقعہ گزشتہ روز 5 جون کوپیش آیاتھا ۔ پولیس نے اس معاملے میں کارروائی کرتے ہوئے ملزمین کے خلاف مختلف دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کر کے چار کو گرفتار کر لیا ہے جبکہ دس اب بھی فرارہیں۔جن کی تلاش جاری ہے۔

بتایا جا رہا ہے کہ  جنید نامی ایک شخص  اور اس کا ساتھی  چھ سے دس گائیں لے جا رہے تھے ۔رات کے اندھیرے میں نام نہاد گؤ رکشکوں نے ان کا راستہ روکا ۔ عینی شاہدین کے اکاؤنٹس اور وائرل ویڈیوز میں دکھایا گیا ہے کہ ہجوم نے دونوں افراد پر شدید حملہ کیا، جس سے وہ شدیدزخمی ہو گئے۔

دونوں متاثرین کو بھوپال کے حمیدیہ اسپتال لے جایا گیا، آئی سی یو میں داخل کرایا گیا، جنید کو وینٹی لیٹر پر رکھا گیاتھا۔ طبی کوششوں کے باوجود، جنید 17 جون کی صبح زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا، جبکہ دوسرے متاثرہ کی حالت تشویشناک ہے۔

حملے کے بعد منظر عام پر آنے والی فوٹیج میں دھرو چترویدی نامی ایک شخص نے، جس نے خود کو گؤرکشا  دل کا ممبر ہونے کا دعویٰ کیا تھا ،اس نے دعویٰ کیا، "ہمیں اطلاع ملی کہ مہگاؤں مندر کے قریب گائے بندھے ہوئے ہیں۔ جب ہم نے گاڑی کا پیچھا کیا تو ہم پر پتھراؤ کیا گیا۔ ہم نے اپنی جان خطرے میں ڈال کر گایوں کو بچایا۔

تاہم، ایک اور ویڈیو میں، پولیس افسر آنندی لال سوریہ ونشی کو چترویدی کی سرزنش کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ ویڈیو میں پولیس نے کہا کہ  "آپ نے  ڈرائیور کے ساتھ جو کیا – وہ مارنا غلط تھا۔ آپ کو قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے کے بجائے پولیس کو مطلع کرنا چاہیے تھا۔

جنید کے غمزدہ والد نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میرا بیٹا بے قصور تھا، مزدوری کرتا تھا، گائے لے جا رہا تھا تو اس کی  ٹھیک سے تحقیقات کیوں نہیں ہوسکی؟ ہجوم کو اسے مارنے کا حق کس نے دیا؟ ہم کیسا ملک بنا رہے ہیں؟

علاقائی پولیس اسٹیشن کے انچارج نتن اہیروار نے تصدیق کی کہ تین سے چار ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے، جب کہ 10 سے زیادہ دیگر فرار ہیں۔ ودیشا اور آس پاس کے علاقوں میں تلاشی مہم جاری ہے۔ قتل کی کوشش اور مہلک ہتھیاروں سے ہنگامہ آرائی سمیت دیگر الزامات کے ساتھ ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔