مدھیہ پردیش :نئی حکومت کی تشکیل کے ساتھ ہی مسلمانوں کے گھروں پر بلڈوزر کارروائی شروع
موہن یادو حکومت کے دوسرے دن ہی حکام نے بی جے پی کارکن پر حملے کے الزام میں 3 مسلمانوں کے گھروں کو منہدم کر دیا
نئی دہلی ،15دسمبر :۔
مدھیہ پردیش میں بی جے پی کی حکومت کی دوسری بار تشکیل کے فوراً بعد ہی مسلمانوں کے خلاف کارروائی شروع ہو گئی ہے ۔موہن یادو نے بطور وزیر اعلیٰ حلف برداری کے بعد بی جے پی کے ایک کارکن پر حملہ کرنے کے الزام میں تین مسلمانوں کے گھروں کو مسمار کر دیے۔ نئے نظام کے تحت یہ اس طرح کی پہلی بلڈوزر کارروائی ہے۔
پولیس کے مطابق، 5 دسمبر کو، بی جے پی جھگی جھوپڑی سیل کے منڈل جنرل سکریٹری دیویندر سنگھ ٹھاکر کو مبینہ طور پر انتخابی نتائج پر جھگڑے کے بعد ایک فرخ نامی شخص کے ذریعہ تلوار سے حملہ کیا گیا۔
اس واقعہ کے بعد بی جے پی کے سینئر لیڈران نے ٹھاکر کی عیادت کی اور ملزمین کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے مظاہرہ کیا۔فرخ کے علاوہ پولیس نے چار دیگر مسلم نوجوانوں کو گرفتار کیا ہے جن کی شناخت اسلم، شاہ رخ، بلال اور سمیر کے نام سے ہوئی ہے۔
جمعرات کو، بلڈوزر نے تین افراد کی رہائش گاہوں کو مسمار کر دیا، کیونکہ حکام نے الزام لگایا کہ ان کے پاس عمارت کے منصوبے کے تحت ضروری اجازت ناموں کی کمی تھی۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق حبیب گنج پولیس اسٹیشن کے انچارج منیش راج سنگھ بھدوریا نے بتایا کہ فرخ کا مجرمانہ ریکارڈ ہے اور اس کے خلاف این ایس اے (نیشنل سیکیورٹی ایکٹ) کے تحت الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
مدھیہ پردیش میں ارہا دیکھاگیا ہے کہ بی جے پی حکومت جرائم کی روک تھام کے بہانے مسلمانوں کے گھروں کو من مانی طور پر مسمار کرتی ہے۔ ملک میں بی جے پی کی حکومتوں میں مسلمانوں کی ملکیت میں متعدد گھروں اور کاروباروں کو مسمار کرنے کے الزامات کا سامنا ہے، یہ ایک مشق مسلم گروپس اور حقوق کارکنان کو پولیس کی طرف سے مجرمانہ سرگرمیوں کے الزام میں مسلمانوں کو "منتخب ہدف” قرار دیا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ اپنی حکومت کے پہلے ہی دن یادو نے ایک حکم جاری کیا جس میں مذہبی اجتماعات اور عوامی مقامات پر لاؤڈ اسپیکرز/ڈی جے کو مقررہ حجم کی حد سے تجاوز کرنے پر پابندی عائد کی گئی تھی ۔اس کے علاوہ انہوں نے ’گوشت، مچھلی وغیرہ کی غیر قانونی خرید و فروخت‘ کو روکنے کے لیے ’سخت مہم‘ کا بھی اعلان کیا۔ جمعرات کو سرکاری حکام نے گوشت کی تقریباً 10 دکانوں کو مسمار کر دیا۔