مدھیہ پردیش میں گیارہ مسلم گاؤوں کے ناموں کا ایک ساتھ ’ہندوکرن‘
نئی دہلی ،13 جنوری :۔
بی جے پی کی حکمرانی والی ریاستوں میں شہروں اور گاؤں کے نام تبدیل کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔اس کی ابتدائی اتر پردیش سے ہوئی ہے جہاں بھی اردو یا مسلم شناخت والے شہر یا گاؤں تھے سب کے نام دھیرے دھیرے تبدیل کئے جا رہےہیں ۔نام کی تبدیلی کا سلسلہ اب مدھیہ پردیش میں پہنچ چکا ہے۔اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے بعد اب مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ موہن یادو بھی اس دوڑ میں شامل ہوگئے ہیں ۔ ان کا حالیہ دنوں میں ایک متعصبانہ بیان وائرل ہوا تھا جس میں انہوں نے مولانا محلے کا نام تبدیل کرنے کا ذکر کرتے ہوئے کہا تھا کہ مولانا نام لکھتے ہوئے قلم کھٹکتا ہے۔
انہوں نے اتوار کو ایک نیا ریکارڈ بنایا۔ یہ ایک ساتھ 11 گاؤں کے نام بدلنے کا ریکارڈ ہے۔ دراصل، سی ایم موہن یادو اتوار کو شاجاپور ضلع میں تھے، جہاں ان سے کئی گاؤں کے نام تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا گیا اور انہوں نے اسٹیج سے ہی 11 گاؤں کے نام بدل دیے۔
اتوار کو 11 گاؤں جن کے نام ماضی میں مسلم کمیونٹی کے نام پر رکھے گئے تھے ان کو بدل کرہندوؤں کے نام کر دیے گئے۔ اور اکثریثی طبقہ کی منہ بھرائی کی کوشش کی گئی ہے۔ وہ نام درج ذیل ہیں۔
1ـ محمد پور مچھنائی- موہن پور
2ـ ڈھبلا حسین پور – ڈھابلا رام
3ـ محمد پور پواڈیا – رام پور پاواڑیہ
4ـ کھجوری اللہ داد – کھجوری رام
5ـ حاجی پور – ہیرا پور گاؤں
6 ـ نپانیہ حسام الدین – نپانیہ دیو
7ـ رچھری مرادآباد – رچھری
8ـ خلیل پور- رام پور
9ـ گھٹی مختیار پور- گھٹی
10ـ اونچاد – اونچاود
11ـ شیخ پور بینگی- اودھ پوری
انہوں نے کہا کہ مدھیہ پردیش کی تاریخ میں پہلی بار ایک ساتھ 11 گاؤں کے نام بدلے گئے ہیں۔ لوگوں نے ان دیہاتوں کے نام تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
11 گاوں کے نئے ناموں کا اعلان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اب دیہات اور شہروں کے نام عوامی جذبات کے مطابق رکھے جائیں گے۔ لوگوں کا مطالبہ تھا کہ نام بدلے جائیں، اس لیے نام بدلے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ‘جب میں نے کہا کہ کچھ نام اٹک اور کھٹک رہے ہیں تو کیا میں کچھ غلط نہیں کر رہا ہوں؟ محمد پور مچھنائی میں محمد نہیں تو محمد پور کیسا ہے؟ اگر آپ کا کوئی مسلمان بھائی ہے تو اس کا نام بتائیں۔ اس لیے اب اس کا نام بدل کر موہن پور کر دیا گیا ہے۔ اپنے تو کیا 33 کروڑ دیوی دیوتا ہیں تو کسی کے بھی نام سے رکھ لو۔