مدھیہ پردیش میں اسمبلی انتخابات سے قبل حکمراں بی جے پی میں اندرونی خلفشار
بھوپال ،نئی دہلی،29مئی :۔
کرناٹک میں حالیہ اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کی شکست اور کانگریس کی جیت کے بعد اپوزیشن جماعتوں کے حوصلے بلند ہوئے ہیں ۔اب آئندہ مدھیہ پردیش میں اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں اور اس سلسلے میں تمام پارٹیاں مصروف عمل ہو گئی ہیں ۔جہاں کانگریس کرناٹک میں جیت کے بعد پر جوش ہے وہیں بی جے پی کی شکست کے بعد مدھیہ پردیش میں پارٹی میں اندرونی خلفشار نظر آ رہا ہے ۔ ایسا لگتا ہے کہ مدھیہ پردیش میں حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی میں سب کچھ ٹھیک نہیں ہے۔یاد رہے کہ مدھیہ پردیش میں اس سال کے آخر میں اسمبلی انتخابات ہونے ہیں۔
انڈیا ٹو مارو کی رپورٹ کے مطابق ریاست میں بی جے پی لیڈران انتخابات سے پہلے ہی گروہ بندی کا شکار ہیں۔ ایک طرف جہاں سینئر رہنما حالات کو معمول پر لانے کے لیے میٹنگ کر رہے ہیں تو دوسری طرف کچھ رہنما ایک دوسرے کے خلاف بیان بازی کر رہے ہیں۔جمعہ کو وزیر داخلہ نروتم مشرا نے مبینہ طور پر پارٹی کی ریاستی اکائی کے صدر وی ڈی شرما کی رہائش گاہ پر ان سے کچھ مسائل پر بات چیت کی۔ ذرائع کے مطابق ریاستی صدر کی تبدیلی کو لے کر دونوں لیڈروں کے درمیان تقریباً آدھے گھنٹے تک بند کمرے میں ملاقات ہوئی۔ مشرا موجودہ حالات میں شرما کا ساتھ دیتے نظر آرہے ہیں اور میٹنگ کے بعد دونوں بی جے پی کے دفتر پہنچے۔
اسی طرح وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان نے بھی پارٹی دفتر پہنچ کر قومی تنظیم کے جنرل سکریٹری شیو پرکاش، ریاستی پارٹی انچارج مرلیدھر راؤ، ریاستی پارٹی صدر وی ڈی شرما اور وزیر داخلہ نروتم مشرا سے بات کی۔
مشرا شام دیر گئے ریاستی پارٹی یونٹ کے سابق صدر پربھات جھا کی رہائش گاہ پہنچے اور دونوں نے موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ ان سب کی توجہ صرف ایک نکتے پر تھی۔ پارٹی رہنماؤں کو متنازعہ بیانات دینے سے کیسے روکا جائے؟ پارٹی قیادت ایسے بیانات دینے والوں کے خلاف سخت کارروائی کر سکتی ہے۔
بی جے پی تذبذب کا شکار
ادھر بی جے پی کی قومی تنظیم کے جنرل سکریٹری شیو پرکاش اور ریاستی انچارج مرلی دھر راؤ مدھیہ پردیش کی سیاست کو سنبھال نہیں پا رہے ہیں۔ ریاست میں انتخابات ابھی پانچ ماہ دور ہیں لیکن پارٹی لیڈر آپس میں لڑنے میں مصروف ہیں۔ شیو پرکاش اور راؤ دونوں بے بس نظر آتے ہیں۔
شیو پرکاش اور راؤ کے علاوہ علاقائی تنظیم کے جنرل سکریٹری اجے جموال پارٹی قائدین کے غصے کو ختم کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ یہ قائدین گزشتہ دو سالوں سے ریاستی پارٹی قائدین کے ساتھ میٹنگ کررہے ہیں اور حکومت اور تنظیم کو تجاویز دے رہے ہیں۔ اس کے باوجود وہ پارٹی کو سنبھالنے میں ناکام نظر آتے ہیں۔
چونکہ یہ رہنما صورتحال کو سنبھالنے میں ناکام رہے ہیں، اس لیے انتخابی رابطہ کمیٹی بنانے کا منصوبہ ہے۔ بااثر ریاستی قائدین اور ان کے مرکزی ہم منصبوں کو کمیٹی میں شامل کیا جائے گا، تاکہ انتخابات سے قبل پارٹی کی حکمت عملی کی واضح تصویر سامنے آسکے۔سابق وزیر دیپک جوشی نے پارٹی چھوڑ دی ہے۔ کئی دوسرے لیڈر کانگریس سے رابطے میں بتائے جاتے ہیں۔ کئی لیڈر ایک دوسرے کے خلاف متنازع بیانات دے رہے ہیں جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ان لیڈروں کا پارٹی پر کوئی کنٹرول نہیں ہے۔
بتا دیں کہ آنجہانی ارون جیٹلی، اننت کمار، وینکیا نائیڈو، ونے سہسر بدھے اور دیگر لیڈر ریاست میں انتخابات کے انچارج تھے۔ ان لیڈروں کا ریاستی پارٹی یونٹ پر کنٹرول تھا۔ ان لیڈروں نے نہ تو اتنی میٹنگیں کیں جتنی یہ تینوں آج کر رہے ہیں اور نہ ہی پارٹی والوں کو اکٹھا کیا۔ اس کے باوجود پارٹی پر ان کا کنٹرول تھا۔
شیو پرکاش اور کے پی یادواس دوران گونا کے ایم پی کے پی یادو کو بھی قومی تنظیم کے جنرل سکریٹری شیو پرکاش نے مرکزی وزیر جیوترادتیہ سندھیا کے خلاف بیان دینے پر سرزنش کی۔ شیو پرکاش یادو کو اپنی کار میں پارٹی دفتر سے لے گئے۔ ذرائع کے مطابق یادو سے کہا گیا ہے کہ وہ کوئی بھی بیان دینے سے گریز کریں۔ساگر میں بی جے پی لیڈروں کے درمیان جاری لڑائی کا کوئی خاتمہ نہیں ہے۔ ساگر کے میئر کے شوہر سشیل تیواری نے جمعہ کو پارٹی کے ریاستی صدر وی ڈی شرما کے بارے میں اپنے موبائل فون سے سوشل میڈیا پر ایک پیغام پوسٹ کیا۔
شرما نے اس پیغام کے تعلق سے تیواری کو نوٹس جاری کیا۔ اپنے جواب میں تیواری نے کہا کہ ان کے پاس وہ موبائل فون نہیں ہے جس سے یہ پیغام پوسٹ کیا گیا تھا۔ یہ غلطی سے ہوا، تیواری نے کہا کہ وہ بی جے پی کے سپاہی ہیں۔
مرکزی وزیر پرہلاد پٹیل کے بارے میں افواہیں
دریں اثنا، جمعہ کو افواہیں پھیل گئیں کہ مرکزی وزیر مملکت پرہلاد پٹیل کو بی جے پی کی ریاستی اکائی کا صدر مقرر کیا گیا ہے۔ پٹیل کو بی جے پی کا ریاستی صدر بنائے جانے کی خبر سے سوشل میڈیا پر ہنگامہ ہوا تھا۔ بی جے پی کے کئی لیڈروں اور عہدیداروں نے خبر کی تصدیق کیے بغیر پٹیل کو مبارکباد دی۔
تلنگانہ کے بی جے پی ایم ایل اے راجہ سنگھ نے سوشل میڈیا کے ذریعہ پٹیل کو مبارکباد دی۔ پارٹی کے بہت سے کارکنان اپنے لیڈروں کے پیچھے لگ گئے۔ پٹیل کو فون پر مبارکباد دینے والے اور بھی بہت سے لوگ تھے، لیکن انہوں نے کہا کہ ایسا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔
تاہم بی جے پی لیڈروں نے اس خبر کی تردید نہیں کی۔ حالانکہ وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان پارٹی دفتر پہنچے لیکن انہوں نے اس بارے میں کچھ نہیں کہا۔
بی جے پی کی ریاستی یونٹ کے صدر وی ڈی شرما نے کہا کہ انہیں اس خبر کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔ بدھ کی رات چوہان کے گھر پر عشائیہ کے بعد پٹیل کو بی جے پی کی ریاستی یونٹ کا صدر بنائے جانے کی افواہیں شروع ہوگئیں۔
دوسری جانب مرکزی وزیر مملکت پرہلاد پٹیل نے کہا کہ سوشل میڈیا کے ذریعے جو کچھ پھیلایا جا رہا ہے اس میں کوئی سچائی نہیں ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ ایسی افواہیں پھیلانے کی وجوہات سے واقف نہیں ہیں اور اس کی تردید کرتے ہیں ۔