مدھیہ پردیش: مسلم نوجوان پر لو جہاد کا الزام، شدت پسندوں کی بھیڑ کا مسلمانوں کے گھروں پر حملہ  

ساگر میں ہندو لڑکی کو مسلم لڑکے پر بھگا لے جانے کا الزام ،سیکڑوں کی بھیڑ نےتوڑ پھوڑ کے بعد کئی دکانوں کو نذر آتش کیا، پولیس فورس تعینات

بھوپال ،20 اپریل :۔

مدھیہ پردیش میں واقع ساگر ضلع کے سنودھا علاقہ میں ہفتہ کے روز ہندو شدت پسندوں کی بھیڑ نے ایک مسلم نوجوان پر لو جہاد کا الزام لگا کر مسلمانوں کے گھروں پر حملہ کر دیا جس کے بعد حالات کشیدہ ہوگئے۔ اکثریتی طبقہ نے ’لو جہاد‘ کا معاملہ بتا کر ہنگامہ شروع کیا جس کے بعد علاقے میں خوف و دہشت پھیل گئی۔ کچھ مقامات پر توڑ پھوڑ اور آگ زنی کے واقعات پیش آئے جس نے اکثریتی اور اقلیتی طبقہ کے درمیان تصادم والے حالات پیدا کر دیے۔

بتایا جاتا ہے شر پسندوں نے مقامی دکانوں میں توڑ پھوڑ کی اور کچھ مکانات کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ اس توڑ پھوڑ اور آٓگ زنی کی خبر جب سنودھا تھانہ پولیس کو ملی، تو وہ فوراً جائے وقوع پر پہنچی۔میڈیا رپورٹس کے مطابق حالات بگڑتے دیکھ قریبی تھانوں سے پولیس فورس بلایا گیا۔ مشتعل لوگوں کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس کے گولے بھی داغے گئے اور ہلکی طاقت کا استعمال کرتے ہوئے شورش پسندوں کو منتشر کیاگیا۔ گاؤں میں حالات اب بھی کشیدہ ہیں۔حالات اس وقت کشیدہ ہوگئے جب اکثریتی طبقہ کی ایک لڑکی عین شادی والے دن مبینہ طور پر اپنے عاشق کے ساتھ فرار ہو گئی۔ حالانکہ ابھی تک لڑکا اور لڑکی کا کوئی پتہ نہیں چل سکا ہے۔ لڑکی کے رشتہ داروں کا کہنا ہے کہ شادی کی تیاری پوری ہو چکی تھی اچانک لڑکی غائب ہو گئی۔ جب اس کی تلاش شروع کی گئی اور ملزم نوجوان کے گھر پہنچ کر اس کے بارے میں پتہ کیا گیا تو معلوم ہوا کہ وہ بھی غائب ہے۔ لڑکی کے ارکان خاندان میں ناراضگی کی لہر دوڑ گئی اور انھوں نے اسے ’لو جہاد‘ کا معاملہ بتاتے ہوئے ہنگامہ شروع کر دیا۔

اس معاملے میں کشیدگی اور ہنگامہ آرائی کو  بی جے پی لیڈر اور نریاوالی اسمبلی حلقہ سے رکن اسمبلی پردیپ لاریا نے بھی ہوا دی ۔ انہوں نے  کہا کہ  گاؤں کی ایک لڑکی کو خاص طبقہ کا نوجوان اپنے ساتھ لے گیا جس کے بعد تنازعہ پیدا ہو گیا۔ انھوں نے یہ بھی  دعویٰ کیا کہ نوجوان مجرمانہ روش رکھتا ہے۔ پردیپ لاریا کا کہنا ہے کہ ’’اس طرح کا یہ پانچواں واقعہ ہے۔مقامی بی جے پی لیڈر نے کہا کہ لو جہاد اور اپنی شناخت چھپا کر بیٹیوں کو گمراہ کرنے والوں کو کسی بھی حال میں بخشا نہیں جائے گا۔ ایسی سرگرمیاں قطعی قبول نہیں ہیں۔ بی جے پی حکومت میں اصولوں کے مطابق سخت کارروائی کی جائے گی۔