مدھیہ پردیش: مذہبی مقامات پر لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پر پابندی،وزیراعلیٰ بنتے ہی موہن یادو کا پہلا فرمان
مذہبی رہنماؤں سے بات چیت کر کے ہٹانے کی کوشش ہوگی شروع،حکم کی تعمیل نہ کرنے والوں کے خلاف ہوگی کارروائی
نئی دہلی ،14 دسمبر :۔
مدھیہ پردیش میں ایک بار پھر بی جے پی کی حکومت بن چکی ہے نئے وزیر اعلیٰ کے طور پر ڈاکٹر موہن یادو نے حلف لے لیا ہے ۔ڈاکٹر موہن یادو نے وزیر اعلیٰ کا حلف لیتے ہی جو سب سے پہلا فیصلہ لیا ہے یقیناً اس سے تنازعہ پیدا ہوسکتا ہے۔
موہن یادو نے بدھ کو وزیر اعلیٰ کا حلف لیتے ہی مذہبی اور عوامی مقامات پر لاؤڈاسپیکر کا استعمال ممنوع قرار دے دیا ہے۔
مدھیہ پردیش حکومت کے ذریعہ 13 دسمبر 2023 کو جو حکم جاری کیا گیا ہے اس میں کہا گیا ہے کہ مذہبی قائدین کے ساتھ بات چیت کی جائے گی اور پھر مندروں و مسجدوں سے لاؤڈاسپیکر ہٹانے کی کوششیں شروع ہوں گی۔ حکم کی تعمیل نہیں کرنے والے مذہبی مقامات کی فہرست تیار کرنے کی بات بھی جاری حکم نامہ میں کہی گئی ہے۔
لاؤڈاسپیکر پر پابندی لگانے کی وجہ بتاتے ہوئے حکم نامہ میں کہا گیا ہے کہ اس کے غیر ضروری استعمال سے صوتی آلودگی ہوتی ہے جس سے کام پر توجہ مرکوز کرنے کی انسانی صلاحیت کم ہو جاتی ہے۔ دیر رات کے دوران اس کا استعمال ہونے سے لوگوں کی نیند میں بھی خلل پڑتا ہے۔ اس لیے یہ یقینی بنانے کی کوشش ہو رہی ہے کہ لاؤڈاسپیکر یا ڈی جے کا غلط استعمال نہ ہو۔ یہ حکم نامہ مدھیہ پردیش کی وزارت داخلہ کی طرف سے جاری کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ بی جے پی کی اقتدار والی ریاستوں میں ذہبی مقامات خاص طور پر مساجد سے لاؤڈ اسپیکر سے ہونے والی اذان پرپابندی عائد کی جا رہی ہے ۔ حالیہ دنوں میں اتر پردیش کی یوگی حکومت نے باقاعدہ مہم چلا کرمساجد سے بڑی تعداد میں لاؤڈ اسپیکر ہٹائے ہیں ۔