مدھیہ پردیش :غیر قانونی طور پر تعمیر کا حوالہ د ے کر مدرسے پر انہدامی کارروائی
مقامی باشندہ عبد الحمید کی شکایت کے بعد کارروائی کی گئی ،بی جے پی رکن پارلیمنٹ وشنو دت شرما سے شکایت کی گئی تھی

نئی دہلی،14 اپریل :۔
متنازعہ وقت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کے درمیان مدھیہ پردیش میں انتظامیہ نے ایک مدرسے پر غیر قانونی تعمیرات کا حوالہ دے کر بلڈوزر چلا دیا ۔ رپورٹ کے مطابق مدھیہ پردیش کے پنا ضلع میں سرکاری زمین پر غیر قانونی تعمیرات کے الزامات کے بعد ایک مدرسہ کو منہدم کر دیا گیا۔یہ انہدامی کارروائی دو روز پہلے کی گئی ۔
حکام کے مطابق، مقامی رہائشی عبدالحمید کی شکایت کے بعد مسماری کی گئی، جس نے بی جے پی کے ریاستی صدر اور رکن پارلیمان وشنو دت شرما کے ساتھ یہ معاملہ اٹھایا۔ حمید نے الزام لگایا کہ سرکاری زمین پر غیر قانونی طور پر مدرسہ چلایا جا رہا ہے۔
شکایت موصول ہونے کے بعد سب ڈویژنل مجسٹریٹ (ایس ڈی ایم) نے مدرسہ آپریٹر عبدالرؤف کو نوٹس جاری کیا۔ جواب میں رؤف نے مزدوروں کی مدد سے ڈھانچہ کو جزوی طور پر گرا دیا۔اس کے بعد اتوار کو باقی ماندہ حصے کو انتظامی نگرانی میں جے سی بی مشین کی مدد سے مسمار کر دیا گیا۔
اس کارروائی نے بحث چھیڑ دی ہے اور بہت سے لوگوں نے اسے حال ہی میں نافذ کردہ وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 سے جوڑ دیا ہے۔تاہم، پنا کے ضلع کلکٹر سریش کمار نے اس طرح کے کسی بھی تعلق سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ انہدام صرف شکایت اور اس کے بعد کی تحقیقات پر مبنی ہے۔
کلکٹر نے مزید واضح کیا کہ بیری کالونی میں 2500 مربع فٹ کا پلاٹ، جہاں مدرسہ واقع تھا، سرکاری طور پر سرکاری اراضی کے طور پر درج ہے۔ تقریباً ایک دہائی قبل بنایا گیا مدرسہ مبینہ طور پر جعلی دستاویزات کا استعمال کرتے ہوئے بنایا گیا تھا جس میں زمین کو وقف جائیداد ہونے کا جھوٹا دعویٰ کیا گیا تھا۔
قبل ازیں شکایت موصول ہونے کے باوجود، رپورٹس بتاتی ہیں کہ انتظامیہ نے 10 اپریل کو ایم پی وشنو دت شرما سے ذاتی طور پر ملاقات کے بعد ہی کارروائی کی۔ حمید نے عبدالرؤف کے خلاف قانونی کارروائی اور ان کی جائیدادوں کی تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ دریں اثناء رؤف نے کہا کہ وہ اس وقت ذہنی دباؤ کا شکار ہیں اور جلد اپنا موقف پیش کریں گے۔