مدھیہ پردیش: عصمت دری کے الزام میں شفیق انصاری کا گھر منہدم کر دیا گیا تھا،چار سال بعد  عدالت سے بری

 شفیق انصاری نے کہا کہ  اب میں انصاف کے لیے عدالت جاؤں گا اور اپنے تباہ شدہ گھر کے معاوضے کا مطالبہ کروں گا

نئی دہلی ،23 فروری :۔

مدھیہ پردیش کے راج گڑھ ضلع میں سابق کونسلر شفیق انصاری کو عدالت نے عصمت دری کے الزام سے بری کر دیا ہے۔ عدالت نے پایا کہ ان کے خلاف عائد الزامات جھوٹے تھے اور یہ شکایت ایک سازش کے تحت درج کرائی گئی تھی۔ تاہم، اس مقدمے کے اندراج کے چند دن بعد ہی انتظامیہ نے ان کا مکان مسمار کر دیا تھا، جس پر اب وہ قانونی چارہ جوئی کا ارادہ رکھتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق، شفیق انصاری راج گڑھ کی سارنگ پور نگر پالیکا کے کونسلر تھے۔ مقامی شہریوں نے ایک خاتون کے گھر میں منشیات کے غیر قانونی کاروبار کی شکایت کی تھی، جس پر شفیق انصاری نے بھی کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔ اس شکایت کے بعد انتظامیہ نے خاتون کے گھر کو تجاوزات قرار دیتے ہوئے مسمار کر دیا۔ کچھ ہی دنوں بعد، خاتون نے شفیق انصاری  پر عصمت دری  کا الزام لگا دیا۔

خاتون کا کہنا تھا کہ 4 فروری 2021 کو شفیق انصاری نے انہیں بیٹے کی شادی میں مدد کا وعدہ کر کے گھر بلایا اور زیادتی کی۔ تاہم، اس واقعے کی ایف آئی آر 4 مارچ 2021 کو درج کرائی گئی۔ رپورٹ درج ہونے کے 10 دن بعد، یعنی 13 مارچ 2021 کو انتظامیہ نے شفیق انصاری کا مکان بھی تجاوزات کے نام پر توڑ دیا۔

راج گڑھ کے فرسٹ ایڈیشنل سیشن جج چتریندرسنگھ سولنکی نے 14 فروری 2025 کو شفیق انصاری کو بری کر دیا۔ عدالت نے پایا کہ متاثرہ خاتون اور اس کے شوہر کی گواہی میں تضاد تھا۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ خاتون نے ریپ کی شکایت درج کرانے میں بلاجواز تاخیر کی، جو معاملے کو مشکوک بناتی ہے۔عدالت کے مطابق، خاتون نے اپنے بیٹے کی شادی کے بعد بھی 15 دن تک اس واقعے کا ذکر اپنے شوہر یا بیٹوں سے نہیں کیا اور اس تاخیر کی کوئی واضح وجہ نہیں بتائی۔ مزید برآں، میڈیکل اور سائنسی شواہد بھی ریپ کے الزامات کی تصدیق نہیں کرتے۔

شفیق انصاری نے اپنی بے گناہی ثابت ہونے کے بعد کہا، ’’مجھے نشانہ بنایا گیا کیونکہ میں نے علاقے میں غیر قانونی منشیات کے کاروبار کے خلاف آواز اٹھائی تھی۔ خاتون نے بدلہ لینے کے لیے میرے خلاف جھوٹی شکایت درج کرائی۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ’’میرے 4000 مربع فٹ کے گھر کو بغیر نوٹس دیے مسمار کر دیا گیا۔ مجھے اپنا دفاع کرنے کا موقع بھی نہیں دیا گیا۔ اب میں انصاف کے لیے عدالت جاؤں گا اور اپنے تباہ شدہ گھر کے معاوضے کا مطالبہ کروں گا۔‘‘اب جب کہ عدالت نے شفیق انصاری کو بری کر دیا ہے، وہ اپنے مسمار شدہ مکان کے معاوضے کے لیے قانونی چارہ جوئی کی تیاری کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس معاملے میں انتظامیہ کی کارروائی غیر منصفانہ تھی اور وہ اسے عدالت میں چیلنج کریں گے۔