مدھیہ پردیش: دلت خاندانوں کوساگر کے مندر میں بھنڈارا کھانے سے روکا گیا
دلتوں کے ساتھ بھنڈارا تقسیم کے دوران امتیازی سلوک اور گالی گلوج کا الزام،دوملزمین کے خلاف معاملہ درج
نئی دہلی ،08،جولائی :۔
مدھیہ پردیش دلتوں اور قبائلیوں کے خلاف اونچی ذات کے لوگوں کے ذریعہ ذلیل اور بد سلوکی کرنے کا معاملہ یکے بعد دیگرے سامنے آ رہا ہے ۔ایک دلت شخص پر پیشاپ کرنے کے معاملے میں کارروائی ابھی جاری ہے ،دریں اثنامدھیہ پردیش کے گوالیر سے دلتوں کے ساتھ امتیازی سلوک کا ایک نیا معاملہ سامنے آیا ہے جہاں دلتوں کو مندر کے بھنڈارا کھانے سے منع کر دیا گیا ۔یہی نہیں انہی ذات بات پر مبنی نازیبا تبصرہ بھی کیا گیا۔اس سلسلے میں دلت خاندان نے ملزم کے خلاف مقدمہ درج کر ادیا ہے۔ پولیس ملزم کی تلاش میں ہے۔
رپورٹ کے مطابق 4 جولائی کو ساگر ضلع کے سمرا گاؤں میں رام جانکی مندر میں بھنڈارا تھا۔ مندر میں منعقد بھنڈارا میں کھانے کے لیے آئے دلت خاندان کو پرساد لینے کی اجازت نہیں دی گئی۔ دلت خاندان نے گاؤں کے اعلیٰ ذات برادری سے تعلق رکھنے والے دو افراد پر پرساد دینے سے انکار کرنے اور ان پر پھینکنے کا الزام بھی لگایا ہے۔
اطلاع کے مطابق دلتوں نے بتایا کہ پورے گاؤں سے چندہ اور اناج اکٹھا کرکے ایک اجتماعی دعوت (بھنڈارا) کا اہتمام کیا گیا تھا۔ دلت برادری کے افراد نے بھی تعاون کیا۔ بھنڈارا کا دن طے ہوا تو ہم بھی مندر پہنچ گئے۔ اس دوران گاؤں کے رہنے والے ببلو کشواہا اور رام بھجن یادو نے دلت خواتین اور بچوں پر پرساد پھینکا۔ ملزم نے دلت کو بھنڈارا کھانے والے لوگوں کے ساتھ نہ بیٹھنے کی تنبیہ بھی کی۔
جب دلت برادری کے لوگوں نے اس امتیازی سلوک پر اعتراض کیا تو کشواہا اور یادو نے ذات پات پر مبنی توہین آمیز گالیوں کا استعمال شروع کر دیا جس سے صورتحال مزید خراب ہو گئی۔ اس واقعہ کے بعد دلت برادری نے اسی دن پولیس اسٹیشن میں تحریری شکایت درج کرائی اور سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔ملزمان کے خلاف جمعہ کو مقدمہ درج کر لیا گیا۔