مدھیہ پردیش:مہاکال مندر کے قریب مسلمانوں کی پوری بستی منہدم

مندر کے توسیع اور ترقی کے لئے نظام الدین کالونی کے 257 گھروں کو توڑ دیا گیا، تکیہ مسجد بھی منہدم

نئی دہلی ،11 جنوری:۔

مدھیہ پردیش کی موہن یادو حکومت  میں مسلمانوں کو چین و سکون میسر نہیں ہے۔ حکومت مسلم نام والے مقامات کا نام تبدیل کر رہی ہے وہیں مندروں کی توسیع اور سہولت کاری کے نام پر مسلم بستیوں کو بھی اجاڑا جا رہا ہے۔ برسوں سے رہ رہے لوگوں کی زمین مندر کی توسیع کیلئے اکوائر کی جا رہی ہے ۔رپورٹ کے مطابق اجین کے مہا کال مندر کے پاس پولیس انتظامیہ کی موجودگی میں غیر قانونی تعمیرات کے نام پر ایک پوری مسلم بستی کو ہی اجاڑ دیا گیا ۔نظام الدین کالونی کے تمام 257 مکانوں کو توڑ دیا گیا ۔ اس دورمیان کالونی کے درمیان میں واقع تکیہ مسجد کو بھی منہدم کر دیا گیا ۔ انتظامیہ نے یہ انہدامی کارروائی  مہاکال مندر کی توسیع کیلئے اکوائر زمین کو خالی کرنے کیلئے کی ہے۔اس دوران 200 سے زائد پولیس جوان اور افسران موقع پر موجود تھے۔بتایا جا رہا ہے کہ مندر کے قریب بستی کو خالی کرایا جا رہا ہے اور زمین کو بھی اکوائر کیا جا رہا ہے اس کے بدلے میں مکینوں کو معاوضہ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

میڈیا رپورٹوں کے مطابق اجین میں مہا کال مندر کی توسیع کرنے کیلئے تقریباً سوا دو ہیکٹیئر زمین کو خالی کرایا جا رہا ہے۔ اس سوا دو ہیکٹیئر زمین پر ہی نظام الدین کالونی آباد تھی۔ یہاں مسجد کے علاوہ 257 گھروں کو بھی توڑ دیا گیا ۔ بتایا جا رہا ہے کہ اس زمین کا استعمال مہاکال مندر میں آنے والے عقیدت مندوں کی سہولت کو دھیان میں رکھتے ہوئے کیا جائے گا۔

انہدامی کارروائی کے سلسلے میں ڈی ایم انوکول جین نے کہا کہ 257 میں سے100 تعمیرات کو ہٹا دیا گیا ہے کارروائی جاری ہے۔ مذہبی مقام کو بھی پر امن طریقے سے ہٹا دیا گیا ہے۔

بتایا جا رہا ہے کہ یہ کارروائی اچانک نہیں ہوئی۔ گزشتہ دو سال سے اس معاملے میں عدالت اور انتظامیہ کی کارروائی چل رہی تھی۔ رہائشیوں کو نوٹس بھیجے گئے اور ان کی درخواست بھی ہائی کورٹ نے مسترد کر دی۔ انتظامیہ نے مکینوں کو مجموعی طور پر 66 کروڑ روپے کا معاوضہ دینے کا فیصلہ کیا ہے جس میں سے 32 کروڑ روپے پہلے ہی دیے جا چکے ہیں۔ باقی معاوضہ بھی جلد دیا جائے گا۔