مدھیہ پردیش:مسلم جم ٹرینرز کیخلاف پولیس اہلکار کے بیان کی چوطرفہ تنقید
بی جے پی رہنما نےبیان کی سراہنا کی ،سوشل میڈیا صارفین اور صحافیوں نے تعصب اور سماج میں تقسیم کرنے والا بیان قرار دیا

نئی دہلی ،03 جون :۔
مسلمانوں کے خلاف ہیٹ کرائم میں مدھیہ پردیش تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے یہ جراثیم اب پولیس اور انتظامیہ میں بھی سرایت کر گیے ہیں۔ ایک طرف مسلم ممالک سمیت دنیا بھر میں ملک کے اتحاد اور سالمیت کا پیغام دینے کیلئے مسلم اراکین پارلیمنٹ اور رہنماؤں کا وفد دورے کر رہا ہے وہیں دوسری طرف اپنے ہی ملک میں مسلمانوں کے خلاف نفرت اور تعصب کو فروغ دیا جا رہا ہے ۔پولیس اہلکار خود نفرت کو پھیلا رہا ہے اور بی جے پی اراکین پارلیمنٹ اس کی تعریف کر رہے ہیں ۔ایسا ہی ایک واقعہ سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے جس نے تشویش میں اضافہ کر دیا ہے ۔ وائرل ویڈیو کے مطابق بھوپال کے ایک سب انسپکٹر دنیش شرما کو ایک جم کے مالک کو مسلم ٹرینرز اور ٹرینیوں پر پابندی لگانے کی ہدایت کرتے ہوئے دیکھا جا سکتاہے ۔یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہوا ۔اس ویڈیو میں واضح طور پر ایک پولیس افسر مسلمانوں کے خلاف لوگوں کو تعصب اور نفرت پر اکساتا ہوا نظر آ رہا ہے ۔ اس بیان کی مذمت کی جا رہی ہے اور ایک پولیس افسر کے ذریعہ ذمہ دار عہدے پر فائز ہونے کے باوجود ایسے نفرت بھرے بیان کی تنقید کی جا رہی ہے ۔ مگر وہیں دوسری جانب بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ آلوک شرما نے نہ صرف اس بیان کا دفاع کیا ہے بلکہ اس پولیس والے کی تعریف کی ہے اور دعویٰ کیا کہ "لو جہاد” اور "لینڈ جہاد” کو روکنے کے لیے مسلم ٹرینرز کے ساتھ سارے جم کی فہرست تیار کی جا رہی ہے، اور قانونی کارروائی کی جائے گی۔
رپورٹ کے مطابق یہ واقعہ بھوپال کے ایودھیا نگر علاقے میں ایک جم میں بجرنگ دل کے ارکان کے مسلم ٹرینرز کی موجودگی پر سوال اٹھانے کے بعد کشیدگی کو کم کرنے کے لیے پولس کو طلب کیا گیا۔ جواب دینے والے افسران میں سب انسپکٹر دنیش شرما بھی تھے، جنہوں نے متنازعہ تبصرہ کرتے ہوئے ہدایت کی کہ کسی بھی مسلمان کو اس سہولت پر تربیت دینے یا لینے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔
وائرل ہونے والی ویڈیو میں سب انسپکٹر دنیش شرما کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے: "یہاں کوئی مسلمان ٹریننگ دینے یا لینے نہیں آئے گا۔ میں نے آپ کو واضح کر دیا ہے۔”ویڈیو کے گردش کرنے کے بعد، سینئر پولیس حکام نے واقعے کا نوٹس لیا اور افسر کے خلاف اندرونی انکوائری شروع کردی۔
بی جے پی کے ایم پی آلوک شرما نے سب انسپکٹر کے ریمارکس کا دفاع کرتے ہوئے کہا، "بھوپال میں بہت سارے جم ہیں جن میں ہم بھرتی کر رہے ہیں، جن میں ٹرینر مسلمان ہیں،” انہوں نے مزید کہا کہ "خواتین کو بھی جم ٹرینر ہونا چاہیے۔”
دوسری جانب کانگریس ایم ایل اے عارف مسعود نے ایم پی کے تبصروں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’’جم کھولنا یا ٹریننگ دینا کوئی جرم نہیں ہے، اگر کوئی تربیت یافتہ ہے تو وہ ٹریننگ فراہم کرے گا، اگر کوئی شک ہے تو اس کی تحقیقات کریں۔ لوگ اپنے جم اور ٹرینرز کا انتخاب کرتے ہیں، ایم پی یا ایم ایل اے نہیں‘‘۔ شرما کو زیادہ ذمہ داری سے کام کرنے کی تاکید کرتے ہوئے مسعود نے مزید کہا، "وہ بھوپال کے ایم پی، بھوپالی اور ہمارے دوست ہیں۔ انہیں ان بڑے ترقیاتی کاموں پر کام کرنا چاہئے جن کی ذمہ داری انہیں سونپی گئی ہے۔”صحافی کوشک راج نے سوال کیا کہ "کیا مسلمانوں کے لیے جم ٹرینرز کے طور پر کام کرنا جرم ہے؟ ایک رکن پارلیمنٹ کی طرف سے ایسا بیان زیب نہیں دیتا۔
ایک دوسرے صحافی نے روہنی سنگھ نے کہا کہ ایسے وقت میں جب کہ ممبران پارلیمنٹ کا گروپ ہندوستان کے اتحاد کو ظاہر کرنے کے لیے مسلم ممالک میں گھوم رہے ہیں،” گھر میں بی جے پی کے اراکین پارلیمنٹ "تعصب کا مظاہرہ کرنے اور اقلیتوں کو نشانہ بنانے میں مصروف ہیں،” انہوں نے مزید کہا، "آپ کو بھارت کے لیے بولنے کے لیے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی کی ضرورت ہے جب کہ آپ عام شہریوں کو نشانہ بناتے ہیں۔