مدرسہ کے طلباء کے ساتھ امتیازی سلوک کے معاملے میں آر پی ایف کے خلاف کارروائی کا حکم
یو پی اقلیتی کمیشن نے کی کارروائی دیا کارروائی کا حکم ،مدرسہ کے بچوں کو ان کے لباس کی بنیاد پر تعصب کا مظاہرہ کرتے ہوئے انہیں چائلڈ ہوم بھیج دیا تھا،بچوں کے ساتھ وحشیانہ سلوک کرنے کا بھی الزام
نئی دہلی ،02 مئی :۔
یوپی کے کانپور میں اقلیتی کمیشن نے آر پی ایف سپاہیوں کو ایک اسلامو فوبک اور مسلمانوں کے تئیں نفرت اور تعصب کے معاملے میں کارروائی کی سفارش کی ہے۔در اصل آر پی ایف کے جوانوں کو لباس کی بنیاد پر مدرسہ کے طلباء کے ساتھ امتیازی سلوک کرنے کا قصوروار ٹھہرایا گیاہے۔ اقلیتی کمیشن نے تمام قصوروار آر پی ایف جوانوں کے خلاف کارروائی کرنے کا حکم دیا ہے۔
کیس کی سماعت کے بعد ریاستی اقلیتی کمیشن نے اسے امتیازی سمجھا ہے۔ دراصل 24 اپریل کو مدرسے کے تمام طلباء عید کی چھٹیوں کے بعد کانپور واپس آ رہے تھے۔ الزام ہے کہ آر پی ایف نے بچوں کو ٹوپی اور پاجامے میں دیکھ کر ان کے خلاف کارروائی کی تھی۔بچوں کے پاس مکمل دستاویزات ہونے کے باوجود انہیں اصلاح گھر بھیج دیا گیا ۔اس پورے معاملے میں آر پی ایف جوانوں نے صرف مدرسہ کے بچوں کا لباس اور پہناوا دیکھ کر کارروائی کی ۔الزام ہے کہ آر پی ایف نے انہیں اصلاح گھر بھیج دیا اور انہیں سات دن تک وہاں رکھا گیا ۔
اقلیتی کمیشن نے قصوروار افسران اور ملازمین کے خلاف تعزیری کارروائی کی سفارش کی ہے۔ اقلیتی کمیشن نے ریلوے پروٹیکشن فورس، نارتھ سنٹرل ریلوے کے سینئر ڈیویژنل سیکورٹی کمشنر کو ہدایت دی ہے کہ وہ کارروائی کے بعد اس کی اطلاع دیں۔
کیا ہے پورا معاملہ
گھاٹم پور کے مدرسہ اسلامیہ کے پرنسپل نے الزام لگایا تھا کہ کانپور سنٹرل میں مدرسہ کے 14 طلباء کو ریلوے پروٹیکشن فورس کے سب انسپکٹر امیت دویدی اور دیگر ریلوے اہلکاروں نے روکا۔ اس دوران بچوں نے اپنے تمام کاغذات دکھائے اور ان کے پاس ٹکٹ بھی تھے۔ اس کے بعد بھی بچوں کو جوینائل ہوم بھیج دیا گیا۔ اس کے علاوہ اس دن دوپہر سے گیارہ بجے تک بچوں کو بھوکا پیاسا رکھا گیا۔
اس کے بعد پرنسپل نے اتر پردیش اقلیتی کمیشن میں شکایت درج کرائی۔ اس میں انہوں نے کہا تھا کہ تمام طلباء کے پاس جائز ٹکٹ، شناختی کارڈ اور ضروری دستاویزات ہونے کے باوجود آر پی ایف نے ان کے خلاف کارروائی کی۔
کمیشن نے 28 مئی کو اس معاملے کی سماعت کی تھی۔ جس کے بعد یہ فیصلہ دیا گیا ہے۔ امیت دویدی، سب انسپکٹر، 15 مئی کو ریلوے پروٹیکشن فورس کی طرف سے پیش ہوئے تھے، لیکن وہ اپنے حق میں کوئی ٹھوس پیش نہیں کر سکے۔
دی کوئنٹ کی اسٹوری کے مطابق متاثرہ طالب علموں نے بتایا کہ انہیں ڈر تھا کہ اب آر پی ایف والے انہیں نہیں چھوڑیں گے اور انہیں یہ بھی ڈر ہے کہ کہیں انہیں جیل میں ڈال دیا جائے۔ طلباء نے بتایا کہ انہیں بغیر کسی قصور کے رکھا گیا تھا، پہلے انہیں کہا گیا تھا کہ اگر ان کے والدین آئیں گے تو انہیں چھوڑ دیا جائے گا، لیکن والدین کے آنے کے بعد بھی انہیں رہا نہیں کیا گیا۔ بچوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ انہیں مناسب کھانا نہیں دیا گیا اور ان کے ساتھ وحشیانہ سلوک بھی کیا گیا۔ اصلاح گھر میں ان سے برتن صاف کرائے گئے۔