مدارس کو دی جانے والی فنڈ روکنے کیلئے  این سی پی سی آر  نےریاستی حکومتوں کو خط لکھا

 نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس نے مدارس کی تعلیم  پھر اٹھائے سوال،کہا بنیادی تعلیم نہیں دی جاتی

نئی دہلی ،12 اکتوبر :۔

این سی پی سی آر یعنی نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس (قومی کمیشن برائے تحفظ حقوق اطفال) ایک بار پھر مدارس کے خلاف سر گرم ہو گیا ہے۔اس بار راست طور پر این سی پی سی آر نے مدرسوں میں دی جانے والی تعلیم پر سوال کھڑے کئے ہیں  اور ریاستی حکومتوں اور مرکز کے زیر انتظام تمام حکومت کو خط لکھ کر مدارس کو دی جانے والی سرکاری فنڈ کو روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق  این سی پی سی آر کا  کہنا ہے کہ مدرسہ بورڈس کو دی جانے والی سرکاری فنڈنگ روک دینی چاہیے، کیونکہ وہاں بنیادی تعلیم نہیں دی جاتی۔ این سی پی سی آر نے اس تعلق سے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام خطوں کے چیف سکریٹریز کو خط لکھا ہے جس میں مدارس اور مدرسہ بورڈس کو دی جانے والی سرکاری فنڈنگ بند کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔

این سی پی سی آر نے مدرسہ بورڈ کو بند کرنے کا مشورہ بھی اپنے خط میں دیا ہے اور کہا ہے کہ آر ٹی ای ایکٹ 2009 کے مطابق بنیادی تعلیم حاصل کرنے کے لیے مدارس کے بچوں کو دوسرے اسکولوں میں داخلہ دیا جانا چاہیے۔ این سی پی سی آر نے ایک رپورٹ بھی جاری کی ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ 24-2023 میں 11 لاکھ سے زیادہ بچے کم عمری میں شادی کا رجحان رکھتے تھے جنھیں این سی پی سی آر نے ’چائلڈ میرج‘ سے بچانے کے لیے احتیاطی قدم اٹھائے۔

بتایا جاتا ہے کہ این سی پی سی آر کی یہ رپورٹ اس مقصد سے تیار کی گئی ہے کہ ایک وسیع خاکہ بنانے کی سمت میں رہنمائی ہو سکے۔ اس سے یہ یقینی ہو کہ ملک بھر کے سبھی بچے محفوظ، صحت مند ماحول میں بڑے ہوں۔ ایسا کرنے سے وہ زیادہ مجموعی اور اثردار طریقے سے ملک کی تعمیر کے عمل میں مثبت تعاون دینے کے لیے مضبوط ہوں گے۔