مدارس میں جدید تعلیمی نظام کو شامل کرنے کی ضرورت:مولانا مجددی

اورنگ آباد ایجوکیشن ایکسپو 2023میں علماء و ائمہ کرام کے لیے فکری و تعلیمی ورکشاپ کا انعقاد

نئی دہلی ،اورنگ آباد،22 دسمبر:۔

موجودہ حالات  میں مذہبی اور ثقافتی طور پر مسلمانوں کو مختلف چیلنجوں کا سامنا ہے ۔ایسے میں مدارس کے فارغین کے  لئے عصرحاضر کے حالات ،چیلنجوں اور ان کے تدارک سے واقفیت لازمی اور ضروری ہو گئی ہے ۔ملک میں بڑھتے ہوئے مذہبی ٹکراؤ،لو جہاد اور ارتداد کے فتنے اس بات کے متقاضی ہے کہ شرعی اور مذہبی علوم سے آراستہ علمائے اسلام ان تمام چیلنجوں سے مکمل  طور پر آگاہ ہوں ۔اس سلسلے میں  انڈیا اسلامک اکیڈمی دیوبند کے زیر اہتمام اورنگ آباد ایجوکیشن ایکسپو مہاراشٹر میں علماء کرام و اور منتخب افراد کے لیے فکری و تعلیمی کانفرنس کا انعقاد عمل میں آیا۔کانفرنس کی صدارت آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا فضل الرحیم مجددی نے کی۔اس کانفرنس نے نئی تعلیمی پالیسی سے لے کر لو جہاد اور فتنہ ارتداد سمیت تمام عصری مسائل پر سیر حاصل گفتگو کی گئی ہے ۔پروگرام کا انعقاد گزشتہ 16 اور 17 دسمبر میں کیا گیا جس میں بڑی تعداد میں مدارس کے فارغین اور منتخب اسکالرز نے شرکت کی۔

مولانا فضل الرحیم مجددی جو جے پور میں مقیم جامعہ الہدایہ کے ریکٹر بھی ہیں، نے اپنا صدارتی خطبہ دیتے ہوئے  ’’ایجوکیشن ایکسپو 2023‘‘ کے منتظمین کو مبارکباد دی۔ نئی تعلیمی پالیسی پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے مدارس میں جدید تعلیمی نظام کو شامل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے مدارس کے ذمہ داران سے اپیل کی کہ وہ موجودہ دور کے تقاضوں کو سمجھیں اور معاشرے میں عمل کے میدان میں آگے بھیجنے سے پہلے اپنے طلباء کو دینی اور عصری تعلیم سے آراستہ کرتے ہوئے ان کی فکری و تعلیمی تربیت پر توجہ دیں۔

مولانا مجددی نے کہا کہ اس طرح کی فکری و تعلیمی ورکشاپس اور میلے ملک کے مختلف حصوں میں منعقد ہونے چاہئیں تاکہ عوام دور جدید کے تقاضوں اور نظریاتی یلغار کو سمجھ کر اس کا مقابلہ کرنے کے لیے خود کو تیار کر سکیں۔ اس سے اردو زبان و ادب کا تحفظ بھی یقینی ہو گا۔

آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے سکریٹری مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی نے شکریہ کی تجویز پیش کرتے ہوئے اس کانفرنس کے انعقاد کے لیے منتظمین انڈیا اسلامک اکیڈمی، دیوبند اور اورنگ آباد ایجوکیشن ایکسپو کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے سب کی حوصلہ افزائی کی۔ وقت کی اشد ضرورت ہے کہ ایسے فکری موضوعات پر علمائے کرام اور نوجوانوں کے ذہنوں کو اپ ڈیٹ کیا جائے۔ورکشاپ کی نظامت مولانا مرغوب الرحمان طیب قاسمی دیوبند نے کی۔

جس میں پہلا محاضرہ ندیم اختر میرٹھ نے سیکولرزم کی حقیقت کے عنوان پر پیش کیا۔ انہوں نے رائج سیکولرزم اور کمیونزم پر تفصیلی گفتگو کی۔ دوسرا محاضرہ ریٹائرڈ انکم ٹیکس افسر محترم اکرم الجبار نے “اقلیتی ادارے اور ٹیکس کے معاملات” کے عنوان پر پیش کیا۔ “نئی تعلیمی پالیسی کی روشنی میں ارباب مدارس کی ذمہ داری” کے عنوان سے ماہر تعلیم پروفیسر تنویر احمد نےانتہائی تحقیقی محاضرہ ہیش کیا۔

دوسری نشست کا پہلا محاضرہ ملک کے ماہر قانون ایڈووکیٹ فواز شاہین نے” مذھبی اداروں اور قانونی معاملات”کے عنوان سےپیش کیا۔اس محاضرے میں انہوں نے ایف آئی آر،آرٹی آئی،مدارس کے آڈٹ،مالی معاملات،غیر قانونی گرفتاری پر رد عمل،ظلم و جبر اور تشدد کے معاملات کے ڈاکومینشن کے طریقوں پر تفصیلی روشنی ڈالی اور حاضرین کے سوالات کے تشفی بخش جواب دئیے۔

دوسرے محاضرے میں مولانا مہدی حسن عینی نے ہندوستان میں رائج نظریات پر تفصیلی گفتگو کرتے ہوئے شدھی کرن، گھر واپسی، ہندوتوا،نیشنل ازم، حب الوطنی، لو جہاد، بھگوا لوٹریپ، ارتداد اور انضمام جیسے سلگتے مسائل پر گفتگو کی،اور علماء کے سوالوں کے جوابات دئیے۔