مدارس سے متعلق یوپی حکومت کے فیصلے پر  عدالت عظمیٰ نے روک لگادی

این سی پی سی آر کی سفارش اور اتر پردیش حکومت کی کارروائی  پر جمعیۃ علمائے ہندکی عرضی پر سماعت کے دوران سپریم کورٹ کا فیصلہ، مرکز اور تمام ریاستوں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے چار ہفتوں کے اندر ان سے جواب طلب کیا ہے

نئی دہلی ،21 اکتوبر :۔

مدارس کے خلاف این سی پی سی آر  کی سفارش پر اتر پردیش سمیت متعدد حکومتوں نے امداد یافتہ مدرسوں کے فنڈ کو بند کرنے کا فیصلہ کیا تھا جس سے مدرسہ اور مذہبی اداروں سے وابستہ افراد میں بے چینی اور تشویش پائی جا رہی تھی ۔آج سپریم کورٹ نے ان تمام  لوگوں کو راحت دیتے ہوئے  مدارس کو تحلیل کرنے سے متعلق این سی پی سی آر کی سفارش اور اتر پردیش حکومت کی مزید کارروائی پر روک لگا دی ہے۔

سپریم کورٹ نے اس سلسلے میں مرکز اور ریاستوں کو نوٹس جاری کیا ہے اور چار ہفتوں کے اندر اس پر جواب بھی مانگا ہے۔ سپریم کورٹ نے این سی پی سی آر کی سفارش اور مرکز اور ریاستوں کی طرف سے سرکاری امداد یافتہ/ امداد یافتہ مدارس کو تعلیم کے حق کے قانون کی عدم تعمیل کی وجہ سے بند کرنے کی کارروائی پر روک لگا دی ہے۔

چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی) ڈی وائی چندرچوڑ، جسٹس جے بی پارڈی والا اور جسٹس منوج مشرا کی بنچ نے این سی پی سی آر کی کارروائی کو چیلنج کرنے والی  تنظیم جمعیۃ علمائے ہند کی طرف سے دائر رٹ پٹیشن کی سماعت کرتے ہوئے عبوری حکم جاری کیا۔ عرضی گزار جمعیۃ علماء ہند نے سپریم کورٹ میں کہا کہ اس اقدام سے اقلیتوں کے تعلیمی اداروں کے قیام اور انتظام کے حق کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔ دراصل این سی پی سی آر نے یوپی اور تریپورہ ریاستوں کو دو خط لکھے تھے۔ جمعیۃ علماء ہند نے سپریم کورٹ کے سامنے اپنی درخواست میں دلیل دی کہ اس اقدام سے اقلیتوں کے تعلیمی اداروں کے قیام اور انتظام کے حق کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔ خط دو ریاستوں کو لکھا گیا ہے، لیکن اس کا اثر تمام ریاستوں میں محسوس ہو رہا ہے۔

واضح رہے کہ  07 جون، 2024 کو، این سی پی سی آر نے اتر پردیش ریاست کے چیف سکریٹری کو ایک خط لکھا جس میں ہدایت کی گئی کہ جو مدارس آر ٹی ای ایکٹ کی تعمیل نہیں کرتے ہیں ان کی  منظوری کو منسوخ کیا جائے۔

25 جون، 2024 کو، این سی پی سی آر نے سکریٹری، محکمہ تعلیم اور خواندگی، وزارت تعلیم، حکومت ہند کو خط لکھا، ان سے کہا کہ وہ تمام ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کویو ڈی آئی ایس ای  کوڈ کے ساتھ موجودہ مدارس کا معائنہ کرنے کے لیے ہدایات جاری کرے۔ اس کے بعد، 26 جون، 2024 کو، اتر پردیش کے چیف سکریٹری نے تمام ضلع کلکٹروں کو لکھا کہ "ریاست کے تمام سرکاری امداد یافتہ/ تسلیم شدہ مدارس کی تفصیلی چھان بین کریں جو غیر مسلم بچوں کو داخلہ دیتے ہیں” اور "فوری طور پر تمام بچوں کو اسکول میں داخلہ کرائیں ۔تریپورہ حکومت نےبھی 28 اگست 2024 کو اسی طرح کی ہدایت جاری کی تھی۔10 جولائی 2024 کو مرکزی حکومت نے تمام ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کواین سی پی سی آر کی ہدایت کے مطابق کارروائی کرنے کے لیے لکھا تھا ۔این سی پی سی آر کی سفارش اور حکومتوں کے ذریعہ  اس کارروائی کے خلاف  جمعیۃ علمائے ہند نےسپریم کورٹ سے رجوع کیا اور ان فیصلوں کو آئین کے آرٹیکل 30 کے مطابق مذہبی اقلیتوں کو تعلیم فراہم کرنے کے حق کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے چیلنج کیا تھا۔