مختار انصاری کے بیٹے عباس انصاری کو ڈھائی سال بعد جیل سے  رہائی ملی

اتر پردیش کے کاس گنج  جیل میں بند عباس انصاری کو سپریم کورٹ نےمشروط ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا

(دعوت ویب ڈیسک)

نئی دہلی ،22 مارچ :۔

پروانچل کی سیاست پر مضبوط گرفت رکھنے والے مختار انصاری کے بیٹے اور رکن اسمبلی عباس انصاری کو سپریم کورٹ نے ضمانت دے دی ہے ۔ ڈھائی برس سے زیادہ عرصے تک جیل میں رہنے کے بعد عباس انصاری کو ضمانت مل گئی ہے۔ سپریم کورٹ نے عباس انصاری کو کئی شرطوں کے ساتھ ضمانت دی ہے۔ سپریم کورٹ کی شرائط کے مطابق رہائی کے دوران عباس انصاری  لکھنؤ میں واقع اپنی سرکاری رہائش گاہ میں رہیں گے اور  مؤ جانے سے پہلے متعلقہ حکام سے اس کی اجازت لینی ہوگی۔ عباس انصاری مئو اسمبلی حلقہ سے ایم ایل اے ہیں۔ عباس انصاری نے 2022 کے اتر پردیش اسمبلی انتخابات میں مئو سے سہیل دیو بھارتیہ سماج پارٹی کی  ٹکٹ پر چناؤ جیتا تھا ۔ اسمبلی انتخابات کے بعد عباس انصاری کو 4 نومبر 2022 کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔ان کے خلاف فرقہ وارانہ اشتعال پھیلانے اور نفرت انگیز تقریر کرنے کے الزام میں مقدمے درج کئے گئے تھے ۔

ستمبر 2024 کو یو پی حکومت نے ان پر گینگسٹر ایکٹ بھی لگا دیا ۔عباس انصاری کو سپریم کورٹ سے 7 مارچ کو ہی ضمانت مل گئی تھی لیکن تقریباً 15 دن کی تاخیر کے بعد کورٹ کا حکم نامہ کاس گنج جیل پہنچا۔ سپریم کورٹ سے ملی ضمانت کی شرطوں میں کہا  گیا ہے کہ عباس انصاری کو اپنے حلقہ انتخاب مؤ جانے سے پہلے متعلقہ حکام سے اجازت لینی ہوگی۔ اس کے علاوہ وہ عدالت کی اجازت کے بغیر اتر پردیش نہیں چھوڑ سکتے۔ عدالتوں میں پیش ہونے سے ایک دن پہلے انہیں پولیس حکام کو بھی اطلاع دینی ہوگی۔

یو پی اسمبلی کی کارروائی کے دوران  بھی عباس انصاری کی سرگرمیوں پر نظر رکھی جائے گی۔ طویل عرصے تک جیل میں رہنے کی وجہ سے ان کی سیاسی سرگرمیاں کافی محدود ہو گئی تھیں۔ لیکن جیل سے باہر اب وہ دوبارہ اپنی سیاسی سرگرمیوں کی شروعات کر سکتے ہیں ۔ فی الحال عباس انصاری کی رہائی سے غازی پور، مؤ سمیت پورے پوروانچل میں سیاسی ہلچل تیز ہو گئی ہے۔کاس گنج جیل سے پہلے عباس انصاری چتر کوٹ جیل میں بند تھے۔ چتر کوٹ میں دوران قید ان پر اپنی اہلیہ نکہت بانو سے غیر قانونی طریقے سے ملاقات کرنے کا الزام لگا یا گیا تھا۔ اس معاملے میں عباس انصاری کو چتر کوٹ سے کاس گنج جیل منتقل کر دیا گیا ۔ میڈیا  میں اس معاملے کو طول دیئے جانے کے بعد ان کی اہلیہ نکہت بانو کو بھی گرفتار کر کے چترکوٹ جیل میں بند رکھا گیا تھا۔سپریم کورٹ سے ضمانت ملنے کے بعد نکہت کو جیل سے رہا کیا گیا۔ عباس انصاری کو ضمانت ملنے سے سیاسی حلقوں میں ان کے سیاسی مستقبل کو لیکر طرح طرح کے قیاس لگائے جا رہے ہیں ۔عباس انصاری نے 2022 کا اسمبلی الیکشن اوم پرکاش راج بھر کی پارٹی "سہیل دیو بھارتیہ سماج پارٹی” (سبھاسپا) کے انتخابی نشان پر جیتا تھا۔ اس وقت سبھاسپا اور سماج وادی پارٹی نے مل کر الیکشن لڑا تھا۔لیکن اب سیاسی حالات کافی بدل چکے ہیں۔ اوم پرکاش راج بھر  بی جے پی سے اتحاد کر چکے ہیں  اور  ان کی پارٹی یو گی حکومت میں شامل ہے ۔ سبھاسپا اور بی جے پی سے اتحاد کے بعد یہ سوال اٹھ رہا ہے کہ عباس انصاری پارٹی کے ساتھ جڑے رہیں گے یا اس کو خیرباد کہیں گے۔ اس معاملے میں اوم پرکاش راج بھر  پہلے ہی کہہ  چکے ہیں کہ عباس انصاری سماج وادی پارٹی کے بھیجے ہوئے امیدوار تھے۔ اس لیے یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ عباس انصاری راج بھر کی پارٹی سے کس طرح کا رشتہ رکھیں گے ۔

عباس انصاری کی جیل سے رہائی سیاسی حلقوں میں کئی طرح کی قیاس آرائیوں کو جنم دے رہی ہے۔پروانچل کی سیاست پر نگاہ رکھنے والے اس بات کو تسلیم کرتے ہیں اس علاقے میں مختار انصاری اور افضال انصاری کی مضبوط سیاسی گرفت کا فائدہ عباس انصاری کو  ضرور ملے گا ۔ عباس انصاری کے والد مختار انصاری  کی مشتبہ حالت میں موت 28؍ مارچ 2024 کو باندہ جیل میں ہوئی تھی ۔ سابق رکن پارلیمنٹ اور ان کے چاچا افضال انصاری کو ایم اپی ایم ایل اے کورٹ کی طرف سے چار سال کے لیے نا اہل قرار دیا گیا ہے ۔اندازہ یہ لگایا جا رہا  کہ مؤ اور غازی پور میں انصاری خاندان

کی مضبوط سیاسی پکڑ کے چلتے عباس انصاری اپنی سیاسی سرگرمیاں محتاط طریقے سے آگے بڑھائیں  گے ۔ماضی میں بھی غازی پور اور مؤ سیٹوں پر مسلمانوں کا یک مشت ووٹ مختار انصاری اور ان کے خانوادے کے امیداروں کو ملتا رہا ہے۔عباس انصاری کو اسی زمین پر اپنے سیاسی مستقبل کی بنیاد رکھنی ہے۔