مختار انصاری کی موت کا معاملہ، یوپی حکومت کو سپریم کورٹ کا نوٹس
نئی دہلی ،15 جولائی :۔
مختار انصاری کی موت کو تین ماہ سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے، لیکن ان کے اہلِ خانہ کا یہ دعویٰ ہنوز قائم ہے کہ انہیں جیل کے اندر زہر دیا گیا تھا۔ اسی دعوے کے تحت مختار انصاری کے اہلِ خانہ نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا، جس پر آج (15 جولائی) سماعت ہوئی۔ اہلِ خانہ کی جانب سے پیش ہونے والے سپریم کورٹ کے سینئر وکیل کپل سبل نے عدالت کے روبرو مختار انصاری کی حراستی موت پر سوال اٹھائے اور ترمیم شدہ درخواست داخل کرنے کی اجازت طلب کی۔ سماعت کے بعد عدالت نے یوپی حکومت کو نوٹس جاری کیا ہے۔
سماعت کے دوران ایڈووکیٹ کپل سبل نے کہا کہ یہ الزام ہے کہ مختار انصاری کو جیل میں زہر دیا گیا تھا۔ اس کی تحقیق ضروری ہے۔ کپل سبل نے کہا کہ اس سے پہلے مختار انصاری کو باندہ جیل میں جان کا خطرہ ہونے کا اندیشہ ظاہر کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ اب مختار انصاری کی موت ہو چکی ہے اس لیے یہ درخواست غیر موثر ہو گئی ہے۔ ایسے میں ہم اس درخواست میں ترمیم کر کے نئی درخواست داخل کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے اس کے لیے عدالت سے اجازت طلب کی۔
سپریم کورٹ نے درخواست میں ترمیم کے مطالبے پر وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کی قیادت والی یوپی حکومت کو نوٹس جاری کیا ہے۔ یوپی حکومت کے جواب کے بعد سپریم کورٹ فیصلہ کرے گی کہ ترمیم شدہ درخواست کو سماعت کے لیے قبول کیا جانا چاہیے یا نہیں۔ مختار انصاری کے بیٹے عمر انصاری نے 2023 میں سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ان کے والد کی جان کو خطرہ ہے، اس لیے انہیں یوپی جیل سے منتقل کر دیا جائے۔
واضح رہے کہ مختار انصاری کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ مختار انصاری کو جیل میں زہر دیا گیا، جس کی غیر جانبداری کے ساتھ مکمل طور پر تفتیش ہونی چاہیے۔ مختار انصاری کے بیٹے عمر انصاری کے مطابق ان کے والد کی موت کے پیچھے کوئی گہری سازش ہو سکتی ہے اور وہ انصاف کے حصول کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔