مختارانصاری کے وکیل کی ایف آئی آر درج کرنے کی تحریر ، سی سی ٹی وی محفوظ رکھنے کا مطالبہ
اہل خانہ کی جانب سے زہر دے کر مارنے کے الزامات کے درمیان قانونی پیش قدمی ،سماعت4اپریل کو
نئی دہلی ،30 مارچ :۔
اتر پردیش کے باندہ جیل میں قید سابق ممبر اسمبلی مختار انصاری کی موت کے بعد ہر طرف سے سوالات اٹھائے جا رہے ہیں ۔ان کے اہل خانہ نے پہلے ہی انتظامیہ کے ذریعہ زہر دے کر مارنے کے الزامات لگائے جاتے رہے ہیں اب انتقال کے بعد ے 24 گھنٹے کے اندر، ان کے وکیل نے بارہ بنکی کی ایم پی ایم ایل کورٹ میں ایف آئی آر درج کرنے اور باندہ جیل میں سی سی ٹی وی فوٹیج کو محفوظ کرنے کے لیے درخواست دائر کی، جس میں مختار کی موت پر سوال اٹھائےہیں ۔ فی الحال عدالت نے اس درخواست پر کوئی فیصلہ نہیں دیا ہے۔
درخواست میں مرحوم مختار انصاری کو درخواست گزار بتایا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ 21 مارچ کو مختار انصاری نے عدالت کو خط دیا تھا۔ جس میں مختار نے 19 مارچ کو باندہ جیل میں زہریلی چیز کھلانے کا کہا تھا۔ اب ان کی موت پراسرار حالات میں ہوئی، اس لیے مختار کے بیان کو ان کی سزائے موت سمجھ کر مقدمہ درج کرنے کی ضرورت ہے۔ درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ باندہ جیل میں نصب سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج کو محفوظ کیا جائے۔ رات کو معائنہ کے لیے آنے والے تمام افسران کی تفصیلات اور تصاویر کو محفوظ رکھا جائے۔ ایف آئی آر کے اندراج کا حکم دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ فی الحال عدالت نے اس درخواست پر کوئی فیصلہ نہیں دیا ہے۔عدالت 4 اپریل کو سماعت کرے گی۔