محکمہ آثار قدیمہ کے تحت آنے والی تاریخی لودھی گارڈن مسجد میں یوگا کلاسز،اے ایس آئی بے خبر

سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل،صارفین نے محکمہ آثار قدیمہ کی بے خبری پر اٹھائے سوال،کوئی خاموشی سے کونے میں نماز پڑھتا تو اب تک کارروائی ہو چکی ہوتی

نئی دہلی،06اگست :۔

نئی دہلی کے انتہائی پاش اور اہم علاقے میں واقع تاریخی علاقہ لودھی گارڈن  مسجد کا ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے جس میں دیکھا جا رہا ہے کہ کچھ لوگ یوگا کلاس کی تیاری کر رہے ہیں ۔بڑی تعداد میں لوگ جمع ہیں اور خواتین و مرد دونوں یوگا کی تیاری کے لئے میٹ اور چٹائیاں مسجد کے اندرونی صحن میں بچھا رہے ہیں ۔یا رہے کہ لودھی گارڈن میں واقع تاریخی مسجد محکمہ آثار قدیمہ کے تحت آتی ہے اور یہاں پر نماز پڑھنے پر پابندی عائد ہے ۔

یہ ویڈیو معروف صحافی اور ساکن رکن پارلیمنٹ شاہد صدیقی نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل سے شیئر کیا ہے اور انہوں نے لکھا ہے کہ "لودھی گارڈن کی تاریخی مسجد کے اندر یوگا کی کلاسز ہو رہی ہیں، لیکن اے ایس آئی کو کوئی اعتراض نہیں ہے۔ وہ تبھی حرکت میں آتے ہیں جب کوئی مسجد کے ایک کونے میں خاموشی سے نماز پڑھے۔ جس کی لاٹھی، اس کی بھینس”۔بتا دیں کہ یہ ٹوئٹ گزشتہ 05 اگست کی ہے اور  ٹویٹ وائرل ہو گیا ہے۔

اس ٹوئٹ کے وائرل ہونے کے بعد متعدد صارفین نے سوال کھڑے کئے ہیں ۔اور محکمہ آثار قدیمہ کے علاوہ حکومت اور انتظامیہ کے دوہرے رویہ پر بھی سوال اٹھائے ہیں۔  دوہرے معیار پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’وہ تبھی حرکت میں آتے ہیں جب کوئی مسجد کے ایک کونے میں خاموشی سے نماز پڑھتا ہے۔

گوتم نشانت نے ٹویٹ کیا کہ عمارت ایک مسجد کی ہے اور نماز پڑھنے کی جگہ ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ اگر کسی پبلک پارک میں مندر ہو تو وہاں پوجا کرنے پر کسی کو اعتراض نہیں ہوگا لیکن اگر لوگ آکر کسرت کریں تو کیا ہوگا؟

صارفین کا کہنا ہے کہ یہ مسجد ہے اور تاریخی   مسجد ہے لیکن مسلمان یہاں نماز نہیں پڑھ سکتے ان پر پابندی ہے جبکہ یوگا کلاسز سر عام چل رہی ہیں اس پر کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہے ۔نہ ہی انتظامیہ اور نہ ہی محکمہ آثار قدیمہ کو۔