محمودمدنی آسام کے دورے پر، حکومت کی زیادتی کےمتاثرین سے ملاقات
ہمنتا بسوا سرما کے بنگلہ دیش بھیجنے کے چیلنج کے درمیان آسام پہنچے محمود مدنی نے کہا ہم دار و رسن کے لیے تیار،لیکن انصاف کی لڑائی نہیں چھوڑیں گے

نئی دہلی، 02ستمبر۔
آسام میں ہمنتا بسوا سرما کے ذریعہ مسلمانوں کے خلاف جاری کارروائی کے درمیان جمعیۃ علمائے ہند مسلسل ان کی خبر گیر کر رہی ہے اور حکومت کی زیادتی کے خلاف آواز بلند کر رہی ہے ۔ اسی سلسلے میں حالیہ دنو ں میں ہمنتا بسوا سرما کے ذریعہ محمود مدنی کو بنگلہ دیش بھیجنے والے متنازعہ بیان کے بعد ایک بار پھر محمود مدنی خود آسام دورے پر پہنچے ہیں ۔ اس دوران انہوں نے متاثرین سے ملاقات کی ۔ انہوں نے وفد کے ساتھ متاثرہ کیمپوں کا دورہ کیا جہاں بلڈوزر کارروائیوں کے نتیجے میں بے گھر کئے گئے خاندان پناہ لیے ہوئے ہیں۔ دریں اثنا صدر جمعیۃعلماءہند کی قیادت میں ہنوز وفد نے آسام میں تقریباً تین سوکلو میٹر کا سفر طے کرلیا ہے اور کئی مقامات پر مظلومین سے ملاقات بھی کی ہے۔ مولانا مدنی نے بالخصوص بیت باری کیمپ میں لوگوں سے تفصیل سے بات چیت کی۔ مولانا مدنی نے متاثرہ خاندانوں کے ساتھ ہمدردی و یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہماری لڑائی تجاوزات ہٹانے کے خلاف نہیں ہے، لیکن سپریم کورٹ کی ہدایات کو نظر انداز کرکےلوگوں کو بے گھر کرنا اور قانون کی بجائے دھمکی ،خوف اور طاقت کی زبان استعمال کرنا انصاف اور انسانیت کے خلاف ایک جرم ہے۔
جمعیۃ علمائے ہند کی جانب سے جاری ریلیز کے مطابق مولانا مدنی نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ جمعیۃ علماء ہند ہمیشہ مظلوموں کے ساتھ کھڑی رہی ہے اور آئندہ بھی کھڑی رہے گی اور اس مقصد ہم دار و رسن کے لیے بھی تیار ہیں۔یہی ہمارے بزرگوں کی روشن تاریخ رہی ہے۔
جمعیۃ علماء ہند کے وفد میں مولانا مدنی کے علاوہ ناظم عمومی جمعیۃ مولانا حکیم الدین قاسمی، مولانا مفتی جاوید اقبال (صدر جمعیۃ علماء بہار)، مولانا خالد کشن گنج (ناظم جمعیۃ علماء کشن گنج)، مولانا نوید عالم قاسمی، قاری نوشاد عادل (آرگنائزر جمعیۃ علماء ہند) اور مولانا ہاشم قاسمی (کوکراجھار آسام) اور مولانا سلمان قاسمی (آرگنائزر جمعیۃ علماء ہند) شامل ہیں ۔
واضح رہے گزشتہ دنوں جمعیتہ کی ورکنگ کمیٹی نے آسام کی صورتحال پر تشویش کے ساتھ وزیر اعلیٰ ہمانتا بسوا سرما کی ہیٹ اسپیچ کے خلاف سخت ردعمل ظاہر کرتے ہویے ان کی برطرفی کا مطالبہ کیا تھا ،جس ہر وزیر اعلیٰ نے بڑی برہمی کا اظہار کیا اور کہا تھا کہ اگر وہ مل جائیں تو ان کو بنگلہ دیش بھجوا دوں ،اس کے علاؤہ اور بھی الزام لگائے تھے ۔