محمد مصطفیٰ فلسطینی اتھارٹی کے وزیر اعظم نامزد ،صدر محمود عباس نے کیا اعلان
یروشلم ،15 مارچ :۔
غزہ میں جاری اسرائیلی افواج کی جارحیت کے درمیان فلسطین اتھارٹی کے نئے وزیر اعظم کا اعلان کر دیا گیا ہے ۔رپورٹ کے مطابق فلسطین کے صدر محمود عباس نے اپنے معتمد اقتصادی مشیر کو نیا وزیر اعظم نامزد کر دیا ہے۔ ’وائس آف امریکہ‘ کی رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ انہوں نے امریکہ کی جانب سے غزہ میں جنگ کے بعد کی صورتحال کے تناظر میں فلسطینی اتھارٹی میں اصلاحات کے لیے دباؤ کے پیش نظر کیا ہے۔ محمد مصطفیٰ امریکی تعلیم یافتہ ماہر معیشت ہیں اور سیاسی طور پر غیر جانبدار ہیں۔
محمد مصطفیٰ اسرائیل کے قبضے میں موجود مغربی کنارے میں ایک ٹیکنوکریٹ حکومت کی قیادت کریں گے، جو کہ غزہ کی مکمل ریاستی حیثیت حاصل کرنے تک اس کا نظم و نسق سنبھالنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ تاہم، ان منصوبوں کو کئی بڑی مشکلات کا سامنا ہے جن میں وزیر اعظم نیتن یاہو کی سخت مخالفت اور اسرائیل و حماس کے درمیان جاری تنازعہ شامل ہے، جس کے خاتمے کی کوئی واضح امید نظر نہیں آ رہی۔
یہ بات مبہم ہے کہ کیا عباس کے معتمد ساتھی کی سربراہی میں بننے والی نئی حکومت امریکی اصلاحی مطالبات کو تکمیل تک پہنچا پائے گی یا نہیں، خصوصاً جبکہ 88 سالہ عباس کا اختیار مکمل طور پر برقرار ہو۔
فلسطینی سیاسی مبصر ہانی المصری کا کہنا ہے کہ امریکہ اور خطے کے دیگر ممالک جو تبدیلی چاہتے ہیں، ضروری نہیں کہ فلسطینی عوام بھی وہی تبدیلی چاہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عوام اصلی سیاسی تبدیلی کے خواہشمند ہیں، صرف ناموں کی تبدیلی نہیں۔ وہ انتخابات کی خواہش رکھتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق عباس نے مصطفیٰ کو ہدایت کی کہ وہ مغربی کنارے اور غزہ کی انتظامیہ کو ایک بار پھر متحد کریں، حکومت، سیکورٹی کی خدمات اور معیشت کے شعبوں میں اصلاحات کی سربراہی کریں اور بدعنوانی کے خلاف موثر منصوبہ بندی کریں۔