محمد زبیر کے معاملے میں ہائی کورٹ نے دہلی پولیس کو لگائی پھٹکار
سماعت کے دوران جج نے پوچھا سوال،محمد زبیر کے خلاف قابل اعتراض ٹویٹ کرنے والے جگدیش کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی؟
نئی دہلی ،27 مئی :۔
آلٹ نیوز کے شریک بانی اور فیکٹ چیکر محمد زبیر کے معاملے میں آج سماعت کے دوران دہلی ہائی کورٹ نے دہلی پولیس کو سخت پھٹکار لگائی ہے ۔سماعت کے دوران جج نے محمد زبیر کے خلاف توہین آمیز ٹویٹ پوسٹ کرنے والے شخص کے خلاف کوئی کارروائی نہ کرنے پر سرزنش کی ہے۔جسٹس انوپ جے رام بھمبھانی نے دہلی پولیس سے سوال کیا کہ محمد زبیر کے خلاف قابل اعتراض ٹوئٹ کرنے والے کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی ؟ انہوں نے کہا کہ وہ اب تک کی گئی کارروائی کی رپورٹ پیش کرے۔ اس کے لیے پولیس کو چھ ہفتے کا وقت بھی دیا گیا ہے۔
پولیس کے وکیل نے کہا کہ وہ نفرت انگیز تقاریر کے مقدمات میں کارروائی کے بارے میں سپریم کورٹ کی ہدایات سے واقف ہیں اور انہوں نے یقین دلایا کہ اس معاملے میں مناسب کارروائی کی جائے گی۔
دریں اثنا اس معاملے پر سوشل میڈیا ٹوئٹر پر بھی بحث جاری ہے ۔صحافی سواتی مشرا نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر لکھا کہ جس شخص کے تعلق سے زبیر پر پوکسوکے تحت جھوٹا مقدمہ درج کیا گیا تھا، وہ اب اس شخص کی خیر نہیں ہے ۔ 2020 میں، زبیر نے فیکٹ چیک کا لنک پوسٹ کیا۔ اس آدمی جگدیش سنگھ نے نازیباتبصرہ کیا۔ زبیر نے اس کی پروفائل تصویر ٹویٹ کی۔ اس میں وہ اپنی پوتی کے ساتھ کھڑا تھا۔
زبیر نے پوتی کے چہرے کو دھندلا کرتے ہوئے تصویر کے ساتھ لکھا، ‘کیا آپ کی پیاری پوتی سوشل میڈیا پر لوگوں کو گالی دینے کی آپ کی پارٹ ٹائم جاب کے بارے میں جانتی ہے؟ میرا مشورہ ہے کہ آپ اپنی پروفائل فوٹو تبدیل کر لیں۔” نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس کے چیئرمین پریانک قانون گو کی شکایت پر پوکسوکے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
جس میں بعد ازاں پولیس نے عدالت میں اعتراف کیا کہ زبیر کے ٹویٹ میں کچھ بھی قابل جرم شے نہیں تھا۔ جسٹس انوپ جے رام بھمبھانی نے مارچ میں دہلی پولیس سے پوچھا تھا کہ قابل اعتراض ٹویٹ کرنے والے جگدیش سنگھ کے خلاف کیا کارروائی کی گئی؟
آج پھر عدالت نے جگدیش سنگھ کے خلاف کوئی کارروائی نہ کرنے پر دہلی پولیس کی سرزنش کی۔ جسٹس انوپ جے رام بھمبھانی نے پولیس سے کہا کہ آپ لوگ اپنی پوری طاقت سے زبیر کے پیچھے تھے لیکن کیس الٹ گیا کیونکہ زبیر کے خلاف کوئی ثبوت نہیں تھا، لیکن آپ نے جگدیش سنگھ کے خلاف کیا کارروائی کی؟
دہلی پولیس کے وکیل نے کہا کہ زبیر صرف اپنے خلاف درج ایف آئی آر کو خارج کرانا چاہتا ہے۔ جسٹس بھمبھانی نے انہیں یاد دلایا کہ سپریم کورٹ نے نفرت انگیز تقاریر کے خلاف سخت کارروائی کی بارہا بات کی ہے، جس میں پولیس کو ازخود نوٹس لینا چاہئے اور کوئی شکایت نہ ہونے پر بھی مقدمہ درج کرنا چاہئے۔