محض علامتی بن کر نہ رہ جائے خواتین ریزرویشن بل
ویلفیئر پارٹی آف انڈیا نے خواتین ریزرویشن بل کا خیر مقدم کرتے ہوئے مرکزی حکومت کی نیت پر اٹھائے سوال
نئی دہلی،21 ستمبر :
لوک سبھا میں خواتین ریزرویشن بل پاس ہونے کے بعد آج راجیہ سبھا میں بھی بحث کے بعد بل صوتی ووٹوں سے پاس ہو گیا ہے ۔دریں اثنا متعدد ملی اور سیاسی تنظیموں کی جانب سے اس بل کی حمایت اور خیر مقدم کی جا رہی ہے ۔ اس سلسلے میں ویلفیئر پارٹی آف انڈیا نے بھی خواتین ریزرویشن بل کا خیر مقدم کیا ہے ۔ ویلفیئر پارٹی آف انڈیا نے قانون ساز اداروں میں خواتین ریزرویشن بل کا خیر مقدم کیا ہے لیکن مودی حکومت کی نیت اور وقت کے انتخاب پرسوالیہ نشان بھی لگا دیا ہے۔
اخباروں کے نام جاری ایک ریلیز کے مطابق ویلفیئر پارٹی آف انڈیا کے قومی صدر ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے کہا کہ ہم اس دستوری (108 ترمیمی بل)2008 کا خیر مقدم کر تے ہیں جس میں لوک سبھا اور ریاستی اسمبلیوں میں خواتین کے لئے ایک تہائی نشستیں مخصوص کی گئی ہیں۔ توقع ہے کہ اس سے خواتین کے ساتھ انصاف ہو گا اور انھیں سیاسی طور پر خود اختیاری حاصل ہو گی۔البتہ انہوں نے بل کے لئے وقت کے تعین پر سوال کھڑا کر تے ہو ئے کہا کہ مودی حکومت نے اس طرح کا قانون کے لانے کے لئے 10 سال کا طویل انتظار کیا تاہم یہ قانون ایک جملہ بازی سے زیادہ اہمیت نہیں رکھتا، اس لئے کہ اس کو رو بہ عمل لانے سے پہلے سرکار کو مردم شماری اور ڈی لمیٹیشن کے عمل سے گزرنا ہو گا۔ مردم شماری کب ہو گی کو ئی نہیں جانتا اور ڈی لمیٹیشن کا عمل،2026 سے پہلے نہیں ہو گا، یعنی اس کا مطلب یہ ہے کہ اس قانون کا کو ئی فائدہ 2024 کے انتخاب میں نہیں ہو سکے گا۔
اس قانون میں یہ بھی کہا گیا کہ شیڈول کاسٹ اور شیڈول ٹرائبس(SC/ST) کے لئے پہلے سے ریزرو سیٹوں کی ایک تہائی سیٹیں اب ان طبقات کی خواتین کے لئے مخصوص ہو ں گی، تاہم اوبی سی اور اقلیتوں کے لئے اس میں کو ئی گنجائش نہیں رکھی گئی۔
پارٹی کے قومی صدر ڈاکٹر الیاس نے مطالبہ کیا کہ خواتین ریزرویشن بل میں پس ماندہ طبقات اور اقلیتوں کی متناسب نمائندگی ہو اگر ایسا نہیں کیا گیا تو اس بات کا اندیشہ ہے کہ اس کا فائدہ صرف اعلیٰ ذات کے طبقات تک محدود ہو کر رہ جائے گا۔ نیز انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس قانون کو وسعت دے کر راجیہ سبھا اور ودھان پریشد میں بھی خواتین کے لئے نشستیں مخصوص کی جا ئیں تا کہ قانون ساز اداروں میں خواتین کی نمائندگی مکمل ہو سکے۔ انہوں نے آگے کہا کہ انتخابی عمل کی اصلاح کے لئے ضروری ہے کہ ایسے اقدامات بھی کئے جائیں جس سے سیاست میں مجرموں، بد عنوان اور فرقہ پرست افراد کا داخلہ بند کیا جا سکے۔