محبوبہ کی طبیعت ناساز، انھیں مناسب مقام پر منتقل کیا جائے: التجا مفتی
سرینگر: جیل میں قید سابق وزیر اعلی محبوبہ مفتی کی صاحبزادی التجا مفتی نے اپنی والدہ کے خون کی جانچ کے رپورٹ میں غیر معمولی ہیموگلوبن اور کیلشیم کی سطح کے انکشاف کے بعد جموں و کشمیر حکومت کو ہنگامی پیغام بھیج کر ان کی والدہ کو "مناسب جگہ” پر منتقل کرنے کی درخواست کی ہے۔
واضح رہے کہ محبوبہ مفتی 5 اگست سے جیل میں بند ہیں جب مرکز نے آرٹیکل 370 کو منسوخ کر کے ریاست کو دو مرکزی علاقوں جموں و کشمیر اور لداخ میں تبدیل کر دیا۔ انھیں چشمہ شاہی ہٹ میں قید تنہائی میں رکھا گیا ہے، جسے ذیلی جیل بنایا گیا ہے۔
مھبوبہ مفتی کچھ عرصے سے بیمار ہیں اور اپنی بیٹی التجا کو ڈسٹرکٹ ڈویلپمنٹ کمشنر کو خط لکھنے کے لیے کہہ رہی تھیں تاکہ وہ ان کی والدہ کو مناسب جگہ منتقل کریں کیونکہ جیل میں سردیوں سے حفاظت کے لیے مناسب انتظامات نہیں ہیں۔
التجا نے اپنے خط میں کہا کہ ‘‘جیسا کہ آپ کو معلوم ہے کہ میری والدہ محبوبہ مفتی، جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلی 5 اگست سے جیل میں ہیں۔ ایک ڈاکٹر نے حال ہی میں ان کے متعدد ٹیسٹ کیے تھے کیونکہ وہ ٹھیک نہیں تھیں۔ ٹیسٹ کے مطابق ان کے وٹامن ڈی، ہیموگلوبن اور کیلشیم کی سطح کم ہے۔’’
التجا نے کہا کہ ‘‘محبوبہ جس جیل میں قید ہیں وہاں پر کشمیر کی سخت سردیوں سے نمٹنے کے لیے مناسب انتظامات نہیں ہیں۔ اس بات کو دھیان میں رکھتے ہوئے میں آپ سے گذارش کروں گی کہ آپ انھیں کسی اور جگہ منتقل کریں جو ان کے لیے موزوں ہو۔ مجھے امید ہے کہ آپ اس مسئلے کو فوری طور پر حل کریں گے۔’’
التجا نے بعد میں مرکز کو متنبہ کیا کہ اگر ان کی والدہ کے ساتھ کچھ ہوا تو اس کے نتائج کے ذمہ دار وہی ہوں گے۔ التجا نے ٹویٹ کر کے کہا ‘‘میں نے بار بار اپنی والدہ کی خیریت کے بارے میں خدشات ظاہر کیے ہیں۔ میں نے ایک ماہ قبل ڈی سی سرینگر کو خط لکھا تھا کہ وہ انھیں کسی ایسی جگہ منتقل کریں جو سخت سردی سے نمٹنے کے قابل ہو۔ اگر ان کے ساتھ کچھ ہوتا ہے تو اس کی ذمہ داری ہندوستانی حکومت پرہوگی’’۔
محبوبہ مفتی سرینگر لوک سبھا کے ممبر پارلیمنٹ فاروق عبد اللہ اور ان کے بیٹے عمر عبداللہ سمیت ان تین سابق وزرائے اعلی میں شامل ہیں جو مرکز کے ذریعے آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے اور ریاست کو دو مرکزی علاقوں میں تقسیم کرنے کے بعد 5 اگست سے جیل میں قید ہیں۔ فاروق عبد اللہ کو پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) کے تحت کے انھیں کے گھر میں حراست میں رکھا گیا ہے جب کہ عمر عبد اللہ کو ہری نواس محل میں حراست میں رکھا گیا ہے، جسے اب سب جیل نامزد کر دیا گیا ہے۔
نیشنل کانفرنس، پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی، پیپلز کانفرنس، اور جموں کشمیر پیپلز موومنٹ کے کم از کم 31 سیاسی رہنما 5 اگست سے سینٹور ہوٹل میں زیر حراست ہیں۔ حکومت نے اب ان 31 زیر حراست سیاسی رہنماؤں کو شیو پورہ کے ایک اور ہوٹل میں منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔