مجھے ایسے مقام پر منتقل کردیا گیا جہاں سے مجھے نہ کبھی منتقل کیا جاسکتا ہے نہ ہٹایا جاسکتا ہے:جسٹس ایس مرلی دھر
نئی دہلی، 8 مارچ — دہلی ہائی کورٹ کے جج ایس مرلی دھر، جنھیں 26 فروری کی آدھی رات کو مرکزی حکومت کی طرف سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے ذریعے پنجاب ہریانہ ہائی کورٹ میں منتقل کیا گیا تھا، نے طنزیہ انداز میں کہا ہے کہ انھیں اس عہدے پر مقرر کیا گیا ہے جہاں سے انھیں کبھی بھی منتقل نہیں کیا جاسکتا یا ہٹایا نہیں جاسکتا اور انھیں ہمیشہ اس منصب پر قائم رہنے پر فخر ہوگا۔ ایسا لگتا ہے کہ جسٹس مرلی دھر کی اچانک منتقلی نے انھیں قانونی تاریخ میں لافانی کردیا ہے۔
جسٹس مرلی دھ کی منتقلی کا نوٹیفکیشن دہلی فسادات سے متاثرہ افراد کے سلسلے میں ان کے دو اہم احکامات کے بعد جاری کیا گیا تھا۔ ایک کا تعلق پولیس کو شمال مشرقی دہلی کے زخمیوں کو اسپتالوں میں لے جانے والے ایمبولینسوں کے لیے محفوظ راستہ بھیجنے کا حکم دینے سے تھا اور دوسرا سیاسی قائدین اور دیگر لوگوں کی جانب سے نفرت انگیز تقاریر کے لیے ایف آئی آر درج کرنے کی درخواست پر تھا۔
جسٹس مرلی دھر نے یہ تبصرے 5 مارچ کو دہلی ہائی کورٹ کی عمارت میں اپنے لیے منعقدہ الوداعی تقریب میں کی گئی اپنی تقریر میں کیے۔
جیسے ہی ان کی آدھی رات کی منتقلی، ایک نادر ترقی کے بعد تنازعہ کھڑا ہوا، انھوں نے اپنی تقریر میں اپنے تبادلے کے بارے میں اس مسئلے کو واضح کیا۔
انھوں نے کہا کہ پانچ رکنی کالجیم نے ان کے تبادلے کی سفارش 17 فروری کو پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ میں کی تھی۔ جسٹس مرلی دھر نے چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی) کو بھی آگاہ کیا تھا کہ انھیں منتقلی کی تجویز پر کوئی اعتراض نہیں ہے اور یہ ان کے لیے ٹھیک ہوگا کہ وہ پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ میں جائیں۔
تاہم انھوں نے کہا کہ 26 فروری کی آدھی رات کے قریب جاری کردہ نوٹیفکیشن نے ان کے لیے دو کام کیے۔ ’’پہلا تو اس نے مجھے پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ میں منتقل کردیا۔ دوئم اس نے مجھے ایک ایسے عہدے پر مقرر کیا جہاں سے مجھے کبھی بھی منتقل نہیں کیا جاسکتا، نہ ہی ہٹایا جاسکتا ہے اور جس میں مجھے ہمیشہ فخر محسوس ہوگا۔ ملک کی سب سے بہترین ہائی کورٹ کا سابق جج ۔ دہلی ہائی کورٹ کا‘‘۔ ایسا لگتا ہے کہ دوسرے نکتے کا تضحیک آمیز انداز میں ذکر کیا گیا ہے۔
اپنی تقریر میں انھوں نے کہا کہ 26 فروری 2020 دہلی ہائی کورٹ کے جج کی حیثیت سے شاید ان کی زندگی کا سب سے طویل کام کا دن تھا۔