متھرا: شری کرشن جنم بھومی ٹرسٹ نے عیدگاہ کی زمین پر کیادعویٰ، مقدمہ دائر
ٹرسٹ نے 1968 میں شاہی عید گاہ مسجد کے ساتھ شری کرشن جنم بھومی سیوا سنگھ کے معاہدے کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے رد کرنے کا مطالبہ کیا
نئی دہلی ،13اگست :۔
بنار س میں گیان واپی مسجد کا معاملہ سرخیوں میں ہے ،کورٹ کے حکومت پر سروے جاری ۔دریں اثنا متھرا میں شاہی عید گاہ ۔شری کرشن جنم بھومی لے کر ایک نیا تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے۔ یہ نیا تنازعہ شری کرشن جنم بھومی ٹرسٹ نے اٹھایا ہے اور عیدگاہ کی زمین پر دعویٰ کیا ہے اور اس کے لیے عدالت میں مقدمہ بھی دائر کیا ہے۔
انڈیا ٹو مارو کی رپورٹ کے مطابق شری کرشن جنم بھومی-شاہی عیدگاہ مسجد تنازعہ میں شری کرشن جنم بھومی ٹرسٹ نے عیدگاہ کی زمین پر دعویٰ کیا ہے اور شاہی عیدگاہ مسجد کو ہٹانے کا کہا ہے۔ اس کے لیے شری کرشن جنم بھومی ٹرسٹ نے جمعہ 11 اگست 2023 کو متھرا کے سول جج سینئر ڈویژن کورٹ میں ایک مقدمہ دائر کیا ہے۔
شری کرشن جنم بھومی ٹرسٹ نے اپنے مقدمے میں دعویٰ کیا ہے کہ 1968 میں شاہی عیدگاہ مسجد کے ساتھ شری کرشن جنم بھومی سیوا سنگھ کا معاہدہ غیر قانونی ہے اور اسے رد کیا جانا چاہیے۔
عدالت نے شری کرشن جنم بھومی ٹرسٹ کے دعوے کو قبول کرتے ہوئے اسے ہائی کورٹ بھیجنے کو کہا ہے، تاکہ شری کرشن جنم بھومی-شاہی عیدگاہ مسجد تنازعہ کے سلسلے میں پہلے سے چل رہے 17 مقدمات کے ساتھ اسے سماعت کے لیے شامل کیا جا سکے۔
شاہی عید گاہ مسجد اورشری کرشن جنم بھومی کے تعلق سے پہلے ہی 17 مقدمات دائر کیے گئے ہیں اور ان سب کے معاملے ہائی کورٹ میں چل رہے ہیں۔ لیکن یہ پہلا کیس ہے، جس میں ٹھاکر بالکرشن کیشو دیو خود شری کرشن جنم بھومی ٹرسٹ کی طرف سے ایک مدعی ہیں۔اس معاملے میں وکیل مہیش چترویدی کا کہنا ہے کہ ’’شری کرشن جنم استھان سیوا سنستھان (سابقہ سیوا سنگھ) اور شاہی عیدگاہ مسجد کمیٹی کو مدعا علیہ بنایا گیا ہے۔
شری کرشن جنم بھومی ٹرسٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ شری کرشن جنم بھومی کے حوالے سے 1968 میں شاہی مسجد عیدگاہ کمیٹی کے ساتھ شری کرشن جنم بھومی سیوا سنگھ کا معاہدہ غیر سرکاری ہے اور اسے مسترد کر دینا چاہیے۔ جنم بھومی پر عیدگاہ غیر قانونی طور پر بنائی گئی ہے اور اسے ہٹایا جانا چاہیے۔
اس سلسلے میں شری کرشن جنم بھومی ٹرسٹ کے وکیل مہیش چترویدی کا کہنا ہے کہ ’’بھگوان شری کرشن کی پیدائش 5000 سال پہلے ہوئی تھی، تب سے یہ سرزمین کٹرا کیشو دیو کے نام سے مشہور ہے۔ اس میں سے تقریباً 16 ایکڑ زمین کو انگریزوں کے دور میں نزول زمین قرار دیا گیا تھا، جسے وارانسی کے راجہ پٹنیمل نے نیلامی میں خریدا تھا اور اس سے ایک ٹرسٹ بنایا گیا تھا۔
مزید کہا گیا ہے کہ "شری کرشن جنم استھان سیوا سنگھ اس ٹرسٹ کے ذریعہ تشکیل دیا گیا تھا۔ یہ زمین سنگھ کے نام نہیں تھی، لیکن اس نے 1968 میں عیدگاہ کمیٹی کے ساتھ معاہدہ کیا تھا۔ اس معاہدے کے تحت 13.37 ایکڑ میں سے 2.5 ایکڑ زمین عیدگاہ کمیٹی کو دی گئی۔ اس لیے یہ معاہدہ بالکل غلط ہے۔
متھرا میں، شری کرشن جنم بھومی – شاہی عیدگاہ مسجد کے تنازعہ سے متعلق 17 معاملے ابھی بھی چل رہے تھے، جن کو ہائی کورٹ نے سماعت کے لیے طلب کیا ہے۔ یہ سب آج کے حالات میں ہائی کورٹ میں چل رہے ہیں۔ لیکن ان میں سے کسی بھی مقدمہ میں شاہی عیدگاہ مسجد کی اراضی کا دعویٰ نہیں کیا گیا اور نہ ہی شاہی عیدگاہ مسجد کو ہٹانے کا کہا گیا ہے۔
تاہم، پہلی بار، شری کرشن جنم بھومی ٹرسٹ نے شاہی عیدگاہ مسجد کی زمین کو اپنی ملکیت قرار دیتے ہوئے اسے ہٹانے کا دعویٰ دائر کیا ہے۔ سری کرشن جنم بھومی ٹرسٹ کے اس قدم نے ایک نئے تنازع کو جنم دیا ہے اور غیر ضروری تنازعہ کھڑا کر دیا ہے۔
اب اس معاملے میں شری کرشن جنم بھومی ٹرسٹ کے 1968 کے معاہدے کو غلط اور غیر قانونی قرار دینا کہیں سے بھی مناسب نہیں لگتا، کیونکہ جب دو فریقوں کے درمیان معاہدہ ہوا ہے اور کس نے تیسرے فریق کو حق دیا ہے کہ وہ معاہدے کو غلط قرار دے۔ شری کرشنا جنم بھومی ٹرسٹ کا یہ مقدمہ صرف ایک نیا تنازع کھڑا کرے گا، اور کچھ نہیں۔