متھرا شاہی عید گاہ کے احاطے کے سروے کو ملی منظوری
الہ آباد ہائی کورٹ نے ہندو فریق کے دعوے کے مطابق سروے ایڈوکیٹ کمشنر کے ذریعہ کرائے جانے کے مطالبہ کو منظوری دی
نئی دہلی ،14دسمبر :۔
الہ آباد ہائی کورٹ نے ایک بار پھر ہندو فریق کے جذبے اور ان کے مطالبے کی حمایت کرتے ہوئے وارانسی کے گیان واپی مسجد کی طرح متھرا واقع شاہی عید گاہ کے احاطے کااے ایس آئی کے ذریعہ سروے کو منظوری دے دی ہے ۔الہ آباد ہائی کورٹ نے جمعرات کو اپنا فیصلہ سنایا۔ ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں احاطے کے سروے کرانے کا حکم دیا ہے۔
دراصل متھرا شاہی عیدگاہ کا اے ایس آئی سروے کرائے جانے سے متعلق عرضی عدالت میں داخل ہوئی تھی۔ عرضی میں متھرا واقع شری کرشن جنم بھومی سے ملحق جو مسجد ہے، اس کا کسی ایڈووکیٹ سے سروے کرانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ اس تعلق سے 18 الگ الگ عرضیاں داخل کی گئی تھیں۔ الٰہ آباد ہائی کورٹ میں جمعرات کو ان سبھی عرضیوں پر ایک ساتھ سماعت کی گئی اور پھر عدالت نے متھرا شاہی عیدگاہ مسجد کے سروے کو منظوری دے دی۔
اس معاملے جسٹس مینک کمار جین کی سنگل بنچ دوپہر تقریباً دو بجے اپنا فیصلہ سنایا ہے۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں گیان واپی تنازعہ کی طرز پرمتھرا کے متنازعہ احاطہ کا بھی سروے ایڈوکیٹ کمشنر کے ذریعہ کرائے جانے کا حکم دیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ متھرا کے کرشن جنم بھومی-شاہی عیدگاہ مسجد تنازعہ کے سلسلے میں داخل عرضی پر سماعت کرتے ہوئے جسٹس مینک کمار جین نے 16 نومبر 2023 کو اپنا فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔ یہ عرضی بھگوان شری کرشن وراجمان اور 7 دیگر لوگوں کے ذریعہ ایڈووکیٹ ہری شنکر جین، وشنو شنکر جین، پربھاش پانڈے اور دیوکی نندن کے ذریعہ داخل کی گئی تھی۔ عرضی میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ بھگوان کرشن کی پیدائش والی جگہ اس مسجد کے نیچے موجود ہے اور ایسے کئی اشارے ہیں جو یہ ثابت کرتے ہیں کہ وہ مسجد ایک ہندو مندر ہے۔