متھراشاہی عیدگاہ مسجد تنازع: مسلم فریق سپریم کورٹ جانے کی تیاری میں
الہ آباد ہائی کورٹ سے بدھ کو عرضی مسترد ہونے کے بعد مسجد فریق کا فیصلہ
نئی دہلی ،24اکتوبر :۔
متھرا میں جاری شاہی عیدگاہ مسجد – شری کرشن جنم بھومی تنازع میں گزشتہ روز بدھ کو مسلم فریق کو جھٹکا لگا اور الہ آباد ہائی کورٹ نے درخواست کو مسترد کر دیا، جس میں 15 کیسز کو ایک ساتھ سننے کے فیصلے پر اعتراض کیا گیا تھا۔ عدالت نے قرار دیا کہ تمام کیسز ایک ہی مسئلے سے متعلق ہیں، اس لیے ان کی مشترکہ سماعت مناسب ہے۔ اس فیصلے کے بعد اب مسلم فریق اس مسئلے کو لے کر سپریم کورٹ میں جانے کی تیاری کر رہا ہے۔
شاہی عیدگاہ کمیٹی کے سیکرٹری تنویر احمد نے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ انہیں ابھی تک عدالت کا حکم موصول نہیں ہوا، لیکن جیسے ہی حکم کی نقل حاصل ہوگی، وہ سپریم کورٹ میں اپیل کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ الہ آباد ہائی کورٹ میں 16 اکتوبر کو بحث مکمل ہو گئی تھی اور وہ سپریم کورٹ میں اس فیصلے کو چیلنج کریں گے۔
یہ تنازعہ 2024 میں اس وقت شدت اختیار کر گیا جب مسلم فریق نے 11 جنوری 2024 کے عدالتی فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے درخواست دائر کی تھی۔ مسلم فریق کا موقف تھا کہ ان 15 کیسز میں مانگی گئی راحتیں مختلف اور غیر متعلقہ ہیں، لہٰذا ان کی ایک ساتھ سماعت مناسب نہیں ہوگی۔ تاہم، ہائی کورٹ نے اس دلیل کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ تمام کیسز شری کرشن جنم بھومی سے جڑے ہوئے ہیں۔
شری کرشن جنم بھومی کے فریق اور شری کرشن جنم بھومی مکتی نیاس کے صدر مہندر پرتاپ سنگھ نے کہا کہ یہ کیس ماضی میں مغل بادشاہ اورنگزیب کے دور میں بنائی گئی شاہی عیدگاہ مسجد کے مقام پر ہے، جسے ہندو فریق کے مطابق شری کرشن کے جنم استھان پر بنایا گیا تھا۔ دوسری جانب، شاہی عیدگاہ کمیٹی اور یو پی سنی سنٹرل وقف بورڈ نے اس دعوے کو مسترد کر دیا ہے۔