’ متنازعہ وقف کےخلاف ہراحتجاج مودی حکومت کے خلاف ہے ، ہندوؤں کے نہیں‘
حیدر آباد میں وقف ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کے دوران مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کی وضاحت،عیسائی اور سکھ برادران کی حمایت پر اظہار تشکر

نئی دہلی ،حیدرآباد۔02 جون :۔
انتہائی متنازعہ وقف قانون کے خلاف مسلم پرسنل لا بورڈ ملک بھر میں احتجاج کر رہا ہے ۔اس احتجاج میں ملک بھر کی ملی تنظیمیں حصہ لے رہی ہیں ۔ملک کے کونے کونے میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے ۔ اس احتجاج کو بدنام کرنے کی کوششیں بھی شدت پسندوں کی جانب سے جاری ہیں ۔ خاص طور پر بی جے پی اور دائیں باو کی تنظیموں نے اس احتجاج کو مسلم بنام ہند بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ دریں اثنا آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ (اے آئی ایم پی ایل بی) کے صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے گزشتہ روز حیدر آباد میں احتجاج کے دوران اس بات کی کھل کر وضاحت کی اور برادران وطن کوبتانے کی کوشش کی کہ یہ ‘لڑائی’ مرکزی حکومت کے خلاف ہے نہ کہ ہندو عقیدے یا کمیونٹی کے خلاف۔
رپورٹ کے مطابق مولانا رحمانی، سکھ اور عیسائی سمیت مختلف مذہبی کمیونٹیزکے مذہبی رہنماؤں اور مختلف فرقوں اور مکاتب فکر سے وابستہ مسلمانوں اورمختلف پارٹیوں کےسیاست دانوں کے ساتھ، دھرنا چوک میں بورڈ کے زیر اہتمام ایک جلسہ عام سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے مرکزی حکومت پر الزام لگایا کہ وہ قانون سازی کی مخالفت کرنے والوں کے اتحاد کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری لڑائی صرف مرکزی حکومت کے خلاف ہے یہ ہمارے ہندو بھائیوں کے خلاف نہیں ہے۔ انہوں نے یہ بتاتے ہوئے اپنی دلیل کو مضبوط کرنے کی کوشش کی کہ 228 ممبران پارلیمنٹ نے وقف ترمیمی بل 2025 کی مخالفت کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ ممبران تمام مسلمان نہیں تھے، پھر بھی وقف ترمیمی ایکٹ کے خلاف ووٹ دیا تھا۔یہ محبت، بھائی چارے، رواداری اور سخاوت کا ملک ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ ہمارے ہندو بھائی اور وہ لوگ جو انصاف کے لیے کھڑے ہیں ہماری حمایت جاری رکھیں گے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ انہوں نے سکھ اور مسیحی برادریوں کے ارکان کا بھی شکریہ ادا کیا جنہوں نے احتجاج میں شمولیت اختیار کی اور ایکٹ کے خلاف بات کی۔