متنازعہ وقف قانون کے خلاف احتجاج کے درمیان وقف املاک کے رجسٹریشن کیلئے نئی ویب سائٹ لانچ کرنے کی تیاری

نئی دہلی ،03 جون :۔
انتہائی متنازعہ وقف ترمیمی قانون کے خلاف مسلمانوں کا احتجاج جاری ہے اور سپریم کورٹ میں بھی سماعت جاری ہے سپریم کورٹ نے اس پر اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ اس دوران مرکزی حکومت نے اس قانون کو نافذ کرنے کی تیاری شروع کردی ہے۔ معلومات کے مطابق، مرکز کی بی جے پی حکومت اس ہفتے وقف املاک کے رجسٹریشن کے لیے ایک نئی ویب سائٹ شروع کرنے جا رہی ہے۔بتایا جا رہا ہے کہ مرکزی حکومت UMEED پورٹل (یونیفائڈ وقف مینجمنٹ، امپاورمنٹ، افینسینسی اینڈ ڈیولپمنٹ) کا آغاز کرے گی۔ یہ پہل حال ہی میں ترمیم شدہ وقف ایکٹ کا حصہ ہے اور اس کا مقصد پورے ہندوستان میں وقف املاک کے رجسٹریشن کو ہموار کرنا ہے۔ پورٹل پر رجسٹریشن چھ ماہ کے اندر مکمل کرنا ضروری ہے۔ ذرائع کے مطابق، مرکزی حکومت جلد ہی ریاستوں کے ساتھ وقف کی کارروائی کے قواعد کے بارے میں بات چیت کرے گی۔بتایا جا رہا ہے کہ 6 جون کو ویب سائٹ لانچ کی جا سکتی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق نئی ویب سائٹ پر ملک بھر میں متروکہ وقف املاک کی مکمل تفصیلات ہوں گی جن میں متولیوں کی جائیدادیں بھی شامل ہیں۔ اس کے ساتھ ہی، مرکزی حکومت وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے لیے قواعد بنانے کے لیے ریاستی حکومتوں سے بھی بات کرے گی۔ قانون کے تحت ریاستی سطح کے وقف بورڈ ریاستی حکومتوں کے دائرہ اختیار میں ہوں گے اور ان میں ریاستی حکومتوں کو بھی نمائندگی دی جائے گی۔ ریاستوں سے مشاورت اور سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد مرکزی حکومت وقف املاک اور وقف بورڈ کے قوانین کو نافذ کر سکتی ہے۔
اس سے قبل، مرکزی حکومت نے اپریل کے مہینے میں وقف ترمیمی ایکٹ، 2025 کو نوٹیفائی کیا تھا، جس کے بعد اسے 5 اپریل کو صدر دروپدی مرمو کی منظوری مل گئی۔ تاہم اس کے بعد مسلمانوں کی جانب سے زبر دست احتجاج کیا جا رہا ہے ۔کچھ مسلم تنظیموں اور کچھ ممبران پارلیمنٹ نے اس قانون کے آئینی جواز کو چیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ اس کے ساتھ ہی مرکزی حکومت نے ان عرضیوں کے خلاف ترمیم شدہ وقف ایکٹ کی حمایت کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں حلف نامہ داخل کیا تھا۔ گزشتہ ماہ تین دن کی سماعت کے بعد سپریم کورٹ نے اس پر فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔