متنازعہ وقف ترمیی قانون کے خلاف مسلم پرسنل لا بورڈ کا احتجاج جاری، حیدرآباد میں ہیومن چین بنا کر احتجاج
بڑی تعداد میں مسلمانوں کی شرکت ،خواتین نے بھی خاطر خواہ تعداد میں احتجاج یں حصہ لیا

نئی دہلی ،حیدرآباد،26 مئی :۔
انتہائی متنازعہ وقف ترمیی قانون کے خلاف جہاں ایک طرف سپریم کورٹ میں سماعت جاری ہے وہیں دوسری جانب آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے عوامی احتجاج کا بھی سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ (اے آئی ایم پی ایل بی) اور آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے اراکین نے گزشتہ روز اتوار، 25 مئی کو حیدرآباد بھر میں ایک زبردست انسانی زنجیر بنا کر مظاہرہ کیا ۔
احتجاج کے دوران مظاہرین نے بازو پر سیاہ پٹیاں باندھ رکھی تھی، شہر بھر میں کئی مقامات پر یہ احتجاج کیا گیا۔ شرکت کرنے والے سرکردہ قائدین میں چارمینار کے ایم ایل اے میر ذوالفقار علی اور اے آئی ایم آئی ایم کی سینئر شخصیت اور چندرائن گٹہ کے ایم ایل اے اکبر الدین اویسی بھی شامل تھے جنہوں نے اویسی ہاسپٹل کے قریب ایک الگ سلسلہ کی قیادت کی۔
یہ مظاہرے جموں و کشمیر میں پہلگام میں ہونے والے المناک دہشت گردانہ حملے کے بعد ایک مختصر وقفے کے بعد ہوئے ہیں جس میں 26 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ پرسنل لا بورڈ کی ملک گیر مہم کے عنوان سے "وقف بچاؤ، دستور بچاؤ” (وقف بچاؤ، آئین بچاؤ) کے تحت اب پورے ہندوستان میں مظاہرے دوبارہ شروع ہو گئے ہیں۔اس دوران مظاہرین میں مردوں کے ساتھ بڑی تعداد میں خواتین نے بھی بھر پھور شرکت کی ۔
مسلم پرسنل لا بورڈ کے ترجمان ڈاکٹر قاس رسول الیاس کے مطابق، اس تحریک میں بڑے عوامی اجلاس، سول سوسائٹی کی گول میزیں، اور مقامی سطح کے احتجاج جیسے انسانی زنجیریں اور خاموش مظاہرے شامل ہیں۔ احتجاج کا تازہ ترین مرحلہ 18 مئی کو تلنگانہ کے ضلع ورنگل میں شروع ہوا۔
واضح رہے کہ وقف ترمیمی ایکٹ 8 اپریل 2025 کو باضابطہ طور پر قانون بن گیا۔ متعدد مسلم تنظیموں اور اپوزیشن ارکان پارلیمنٹ سمیت ناقدین کا موقف ہے کہ نیا قانون ہندوستانی مسلمانوں کے حقوق کی خلاف ورزی کرتا ہے اور وقف املاک جیسے مساجد، درگاہوں، اسکولوں، ہسپتالوں اور قیمتی وقف زمینوں پر ان کے کنٹرول کو خطرہ ہے۔