متنازعہ وقف ترمیمی قانون :وقف بورڈ میں نئی تقررریوں پر پابندی،مرکز کو 7دن کا وقت
عدالت عظمیٰ میں وقف ترمیمی قانون پر دوسرے دن سماعت ہوئی،مرکزی حکومت کو جواب داخل کرنے کیلئے ایک ہفتے کا وقت ،اگلی سماعت 5 مئی کو

نئی دہلی ،17 اپریل :۔
انتہائی متنازعہ وقف ترمیمی قانون پر آج عدالت عظمیٰ میں لگا تار دوسرے دن سماعت ہوئی ۔سپریم کورٹ نے وقف قانون کوچیلنج کرنے والی عرضیوں پر سماعت کی ۔آج سماعت کے دوران سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے جواب داخل کرنے کیلئے ایک ہفتے کا وقت مانگا ۔ سالیسٹر جنرل نے یقین دلایا کہ سماعت کی اگلی تاریخ تک وقف بورڈ یا وقف کونسل میں کوئی نئی تقرری نہیں ہوگی ۔ سپریم کورٹ نے ان کے اس بیان کو ریکار پر لیا اور جواب داخل کرنے کیلئے حکومت کو سات دن کا وقت دیا ۔ حکومت کی جانب سے جواب داخل کرنے کے بعد پانچ دن کا وقت عرضی گزاروں کو دیا گیا ہے۔ معاملے میں اگلی سماعت پانچ مئی کو ہوگی۔
اس موقع پر سپریم کورٹ نے کہا کہ اس کے بعد معاملے کوعبوری حکم کے لئے لسٹ کیا جائے گا۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ 110 سے 120 فائلوں کو پڑھنا ممکن نہیں ہے۔ صرف پانچ نکات پر فیصلہ ہونا ہے، جس پر سماعت ہوگی۔ درخواست گزاروں کو اہم نکات پر اتفاق رائے کرنا ہوگا۔
چیف جسٹس آف انڈیا نے کہا کہ 1995 کے وقف ایکٹ اور 2013 میں کی گئی ترامیم کو چیلنج کرنے والی رٹ درخواستوں کو اس فہرست میں الگ سے دکھایا جائے گا۔ 2025 کیس میں رٹ دائر کرنے والے درخواست گزاروں کو خصوصی کیس کے طور پر جواب داخل کرنے کی آزادی ہے۔ ہم صرف پانچ درخواستوں کی سماعت کریں گے۔سماعت کے دوران سالیسٹر جنرل نے کہا کہ مرکزی حکومت 7 دنوں کے اندر اپنا جواب داخل کرنا چاہتی ہے۔ وہ عدالت کو یقین دلاتے ہیں کہ سیکشن 9 اور 14 کے تحت کونسل اور بورڈ میں کوئی تقرری نہیں کی جائے گی۔ اگلی سماعت تک، نہ تو صارف کے ذریعہ وقف میں کوئی تبدیلی کی جائے گی اور نہ ہی کلکٹر کے ذریعہ اس میں کوئی تبدیلی کی جائے گی۔ ہم اس بیان کو ریکارڈ پر لیتے ہیں۔سی جے آئی نے کہا کہ بقیہ درخواستوں کو نمٹانے پر غور کیا جائے گا۔ درخواستوں کی مزید فہرست میں کسی نام کا ذکر نہیں کیا جائے گا۔ ان وکلاء کی فہرست بھی فراہم کریں جو جرح کریں گے۔