متنازعہ وقف ترمیمی قانون: مسلم پرسنل لا بورڈ کی پُرامن اور قانون کے دائرے میں رہ کر مظاہرے کی اپیل
مغربی بنگال کے مرشد آباد میں احتجاج کے دوران تشدد میں مسلم نوجوانوں کی موت کی مذمت،قصور واروں کے خلاف کارروائی اور متاثرین کو معاوضہ کا مطالبہ

نئی دہلی 14 اپریل :۔
متنازعہ وقف ترمیمی قانون کے خلاف ملک بھر میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی ایما پر مظاہرے اور احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ دریں اثنا مغربی بنگال کے مرشد آباد میں احتجاج کے دوران گزشتہ روز تشدد کا واقعہ پیش آیا جس میں تین مسلم نوجوانوں کی موت ہو گئی جس پر ملک بھر میں بحث کا سلسلہ جاری ہے۔چنانچہ اس تشدد پر مسلم پرسنل لا بورڈ نے بھی تشویش کا اظہار کیا ہے اور اس واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے مسلمانوں سے پر امن احتجاج کی دردمندانہ اپیل کی ہے۔ ساتھ ہی بورڈ کی جانب سے مغربی بنگال میں پولیس پر یہ سنگین الزام عائد کیا گیا ہے کہ اس نے 3 مسلم نوجوانوں کی جان لے لی ہے۔ بورڈ نے نوجوانوں کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے افسران سے مطالبہ کیا ہے کہ ملزمان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔
مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا فضل الرحیم مجددی نے پریس کے نام ایک بیان میں کہا کہ ’’مرشدآباد میں ایک احتجاج کے دوران پولیس کی بربریت نے 3 مسلم نوجوانوں کی جان لے لی ہے، جس کی آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ سخت مذمت کرتا ہے اور مغربی بنگال حکومت سے قصوروار افسران کے خلاف سخت کارروائی کرنے اور متاثرین کے اہل خانہ کو 25 لاکھ روپے کا معاوضہ دینے کا مطالبہ کرتا ہے۔ ساتھ ہی پولیس سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ کسی بھی احتجاج سے نمٹنے میں انتہائی تحمل سے کام لیں۔‘‘
بورڈ نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ ’’مرکزی حکومت کی جانب سے وقف ایکٹ میں کی گئی من مانی، متنازعہ، امتیازی ترامیم سے حقیقت میں مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے، جو ملک کے مختلف حصوں میں احتجاج اور مظاہرے کی صورت میں سامنے آ رہا ہے۔ ہم ذمہ دار بورڈ مسلمانوں، خاص طور سے اپنی نئی نسل کے جذبات کی قدر کرتے ہیں، لیکن ان سے اپیل کرتے ہیں کہ عجلت پسندی میں اپنے صبر و تحمل کو نہ کھوئیں۔ بورڈ نے نوجوانوں سے یہ بھی کہا کہ ’’ساتھ ہی ایسی ریاستوں میں مظاہرے کرنے سے بچیں جہاں کے حالات حکومتی طور پر مسلمانوں کے حق میں نہ ہوں۔ انہیں کوئی بھی سرگرمی صرف بورڈ یا کسی ذمہ دار فریق کی نگرانی میں ہی کرنی چاہیے۔ وہ اس بات سے بخوبی واقف ہیں کہ بدنیتی پر مبنی عناصر ان کے ساتھ شامل ہو سکتے ہیں۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے مسلمانوں سے پُرامن مظاہرے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ’’مسلم نوجوان انتشار اور بدامنی نہ پھیلائیں۔ مظاہرے کے دوران کوئی اشتعال انگیز نعرے نہ لگائیں۔ یاد رکھیں، ہماری کامیابی اسی میں مضمر ہے کہ پوری تحریک پُرامن اور قانون کے دائرے میں ہوں۔ ہم یہ یقینی بنانے کی کوشش کریں کہ ہمارے ملک کے بھائی-بہن بڑی تعداد میں ہمیشہ ہمارے پروگراموں اور ہماری صفوں میں موجود رہیں۔‘‘ ساتھ ہی بورڈ نے کہا کہ ’’ہم اس مسئلہ کو ہندو-مسلم کا مسئلہ نہیں مانتے ہیں۔ ہم اگر اپنی تحریک پر امن اور قانون کے دائرے میں چلائیں گے تو انشا اللہ کامیابی ہمارے قدم چومے گی۔