متنازعہ وقف ترمیمی قانون اگلے چیف جسٹس بی آر گوئی کے حوالے، اگلی سماعت 15 مئی کو

آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے  116 صفحات پر مبنی جواب داخل کیا،مرکزی حکومت کے دعوؤں کو گمراہ کن قرار دیا

نئی دہلی ،05 مئی :۔

انتہائی متنازع وقف ترمیمی قانون پر آج سپریم کورٹ میں سماعت نہیں ہو سکی ۔سماعت 15 مئی تک ملتوی کر دی گئی ہے۔اب اس معاملے کی سماعت نئے ہونے والے چیف جسٹس آف انڈیا بی آر گوئی کی قیادت میں ہوگی۔   سبکدوش ہونے والے  سی جے آئی  سنجیو کھنہ، جو 13 مئی کو ریٹائر ہونے والے ہیں،  انہوں نے آج کی سماعت کے دوران عبوری احکامات جاری نہ کرنے یا فیصلہ محفوظ رکھنے کا انتخاب کیا۔

دریں اثنا، آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ (اے آئی ایم پی ایل بی) نے مرکزی حکومت کے جوابی حلف نامہ کو گمراہ کن، ناقص اور غیر آئینی قرار دیتے ہوئے 116 صفحات پر مشتمل ایک جواب داخل کیا ہے۔ اے آئی ایم پی ایل بی نے حکومت پر حقائق کو مسخ کرنے، ڈیٹا کا غلط استعمال کرنے اور وقف املاک پر مسلمانوں کی خود مختاری کو نقصان پہنچانے کا الزام لگایا ہے۔

وقف ترمیمی قانون کے خلاف داخل عرضی پر آج تقریباً 2 ہفتہ بعد سماعت ہو رہی تھی۔ ملک کے چیف جسٹس سنجیو کھنہ، جسٹس پی وی سنجے کمار اور جسٹس کے وی وشوناتھن کی بنچ اب تک اس معاملے پر سماعت کر رہی تھی۔ عدالت نے جیسے ہی آج اس معاملے کی سماعت شروع کی، سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے آئندہ ہفتہ تک سماعت ملتوی کرنے کی گزارش بنچ کے سامنے رکھ دی۔ بنچ نے ان کے مطالبہ پر رضامندی ظاہر کی اور اس طرح اب معاملہ 15 مئی کو سنا جائے گا۔ تب تک وقف ترمیمی قانون کے نفاذ پر عبوری روک برقرار رہے گی۔

آج جب معاملے پر سماعت شروع ہوئی تو چیف جسٹس سنجیو کھنہ نے بتایا کہ انھون نے حکومت اور جواب کی شکل میں داخل سبھی دلائل کو پڑھ لیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ رجسٹریشن اور کچھ اعداد و شمار کی بنیاد پر ایشوز اٹھائے گئے ہیں، جن پر عرضی دہندگان نے سوال اٹھایا ہے۔ چونکہ سی جے آئی کھنہ کی سبکدوشی کے دن قریب ہیں، وہ آخری مرحلہ میں بھی کوئی فیصلہ یا حکم محفوظ نہیں رکھنا چاہتے۔ ایسے میں اب اس معاملہ پر فیصلہ ملک کے چیف جسٹس بننے جا رہے جسٹس بی آر گوئی کی صدارت والی بنچ سنائے گی۔