متنازعہ شہریت ترمیمی قانون کو چیلنج کرنے والی نئی عرضی سپریم کورٹ میں پیش
عدالت عظمیٰ نے مرکز و آسام حکومت سے مانگا جواب
نئی دہلی ،19 اپریل :۔
شہریت ترمیمی قانون کو چیلنج کرتے ہوئے ایک بار پھر سپریم کورٹ ایک نئی عرضی داخل کی گئی ہے جس پر عدالت عظمیٰ نے مرکز اور آسام حکومت سے جواب طلب کیا ہے۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس جے بی پاردیوالا کی بنچ نے گواہاٹی باشندہ ہیرین گوہین کی طرف سے پیش کی گئی عرضی پر غور کرنے کے بعد مرکز و آسام حکومت سے اس معاملے میں جواب مانگا ہے۔
گوہین نے اپنی عرضی میں کہا ہے کہ شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) آئین کے برعکس ہے۔ یہ واضح طور سے تفریق آمیز، غیر قانونی اور آئین کے بنیادی ڈھانچہ کے خلاف ہے۔ گوہین کی طرف سے عدالت میں پیش ایک وکیل کی دلیلوں کو سننے کے بعد عدالت عظمیٰ نے ریاستی حکومت اور مرکزی وزیر داخلہ کو نوٹس جاری کیا ہے۔ سپریم کورٹ نے یہ حکم بھی دیا ہے کہ نئی عرضی کو اس ایشو پر زیر التوا عرضیوں کے ساتھ منسلک کیا جائے۔
قابل ذکر ہے کہ گوہین نے اپنی عرضی میں کچھ خاص باتوں کا تذکرہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ انھوں نے آسام کے باشندوں کی نمائندگی میں یہ عرضی داخل کی ہے۔ عرضی میں بنگلہ دیش سے آسام میں غیر قانونی مہاجرین کی آمد کا ایشو اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کوئی فرقہ وارانہ معاملہ نہیں ہے اور نہ ہی یہ ہندو-مسلم یا سودیشی بنام بنگالی مہاجرین کا ایشو ہے۔ عرضی میں بتایا گیا ہے کہ یہ دراندازی کا معاملہ ہے۔ وہ درانداز ہیں جو آسام کے حقیقی باشندوں کی زمین پر ناجائز طریقے سے قبضہ کر رہے ہیں۔ عرضی میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بنگلہ دیش سے آسام میں غیر قانونی مہاجرین کی بڑی تعداد میں آمد ہو رہی ہے اور حالات بے قابو ہیں۔ اس وجہ سے آسام میں آبادی پر مبنی زبردست تبدیلی دیکھی جا رہی ہے۔ اس میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ جو حقیقی باشندے کبھی اکثریت میں تھے، وہ اب اپنی ہی زمین پر اقلیت میں ہو گئے ہیں۔