متبادل زمین الاٹ کئے بغیر فیضیاب مسجد اور مدرسہ کا انہدام ،مقامی مسلمانوں میں ناراضگی  

انوارالحق بیگ

نئی دہلی،30 جولائی :۔

ملک کی راجدھانی دہلی میں آئے دن غیر قانونی حوالہ دے کر مساجد کے انہدام کا سلسلہ جاری ہے۔مشرقی نظام الدین کے سرائے کالے خان میں واقع ایک اور مسجد اور مدرسہ کو  دہلی ہائی کورٹ کی ہدایت پر دہلی ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ڈی ڈی اے) نے گزشتہ روز منہدم کر دیا۔یہ مسجد یہا ں تقریباً نصف صدی سے قائم تھی ۔ فیضیاب مسجد کو بغیر کوئی متبادل زمین الاٹ کیے منہدم کردیا۔ ڈی ڈی اے کی کارروائی کے بعد اس مقامی لوگوں کو بڑی مشکلوں کا سامنا ہے ، اب ان کے پاس پانچ وقت اور جمعہ کی نماز  پڑھنے کی جگہ نہیں ہے۔

انڈیا ٹو مارو کی رپورٹ کے مطابق مسجد کے نگراں دین محمد نے مسجد کے انہدام کے خلاف دہلی ہائی کورٹ سے راحت مانگی تھی۔ ڈی ڈی اے کو مسجد اور مدرسے کے برابر زمین کا متبادل پلاٹ الاٹ کرنے کا حکم دینے کے بعد عدالت نے ڈی ڈی اے کو مسجد اور مدرسہ کو منہدم کرنے کی اجازت دے دی تھی۔عدالت نے ایک ہفتے کے اندر انہدام کی اجازت دی تھی، اور ڈی ڈی اے سے چار ہفتوں کے اندر مسجد کے لیے متبادل زمین تلاش کرنے کو بھی کہا تھا۔

لیکن عدالتی حکم اس بارے میں بھی خاموش ہے کہ مسجد و مدرسہ کی تعمیر کے اخراجات کون برداشت کرے گا، ڈی ڈی اے یا مسجد مینجمنٹ کمیٹی؟ یہ سوال اس لیے بھی پیدا ہوتا ہے کہ مسجد و مدرسہ تجاوزات نہیں بلکہ نجی ملکیتی زمین پر تھے۔

یہ مسجد 1972 میں دین محمد کے والد کی طرف سے عطیہ کردہ زمین پر تعمیر کی گئی تھی اور اس کے بعد اسے دہلی وقف بورڈ کے تحت رجسٹر کیا گیا تھا۔ مسجد تبلیغی جماعت کے مقامی عہدیداروں کے کنٹرول میں تھی۔ مسجد اور مدرسہ کے لیے زمین کی قیمت لگ بھگ 15-20 کروڑ روپے  تھی۔

چونکہ ڈی ڈی اے نے ابھی تک متبادل زمین الاٹ نہیں کی ہے، اس لیے مقامی مسلمان پریشان ہیں کہ ڈی ڈی اے کب اور کہاں زمین الاٹ کرے گا؟ عدالت نے اس جگہ کا بھی ذکر نہیں کیا جہاں متبادل زمین الاٹ کی جائے گی۔

مسجد اور مدرسہ کو گزشتہ ہفتے کی صبح زمین بوس کر دیا گیا تھا اور انہدام کے چند گھنٹوں کے اندر ہی جگہ سے ملبہ ہٹا دیا گیا تھا۔ اب اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ وہاں کوئی عمارت تھی یا نہیں۔

بتایا جا رہا ہے کہ دین محمد کے غلط فیصلے کی وجہ سے مسجد کے لیے مشکلات شروع ہو گئیں۔ دین محمد نے عبوری تحفظ حاصل کرتے ہوئے ڈی ڈی اے کی طرف سے انہدام کو روکنے کے لیے مارچ-اپریل 2024 میں دہلی ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔لیکن بعد میں دین محمد نے 12 جون کو اپنی درخواست واپس لے لی  اور تعطیلاتی  جج کو احاطے کو خالی کرنے کا حکم جاری کرنے کی اجازت دی۔

19 جولائی کو دہلی ہائی کورٹ نے ڈی ڈی اے کو چار ہفتوں کے اندر مسجد اور مدرسے کے لیے متبادل پلاٹ الاٹ کرنے کا حکم دیا تھا، جبکہ مسجد اور مدرسے کو ڈی ڈی اے کے ذریعے انہدام کے لیے جگہ خالی کرنے کے لیے ایک ہفتے کا وقت دیا تھا۔یہ حکم قائم مقام چیف جسٹس منموہن اور جسٹس تشار راؤ گیڈیلا کی دو ججوں کی بنچ نے دیا، جس نے سنگل جج کی چھٹی والی بنچ کے جسٹس امت شرما کے پہلے فیصلے کو مسترد کر دیا۔

جسٹس شرما نے 12 جون کو انہدام کے خلاف مسجد کمیٹی کی درخواست کو مسترد کر دیا تھا اور احاطے کو خالی کرنے کے لیے ایک ماہ کا وقت دیا تھا۔ مسجد کے لیے متبادل جگہ اور دیگر کاموں کی پیش رفت کا جائزہ لینے کے لیے ہائی کورٹ میں اگلی سماعت 3 ستمبر کو ہوگی۔