مایاوتی نے پھر ایک بار اپنی شکست کا ذمہ دار مسلمانوں کو ٹھہرایا

اپنی پارٹی کی خراب کا کردگی کا جائزہ لینے کا ارادہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’اب سوچ سمجھ کر ہی مسلم امیدواروں کو موقع دیا جائے گا‘

لکھنؤ،05 جون :۔

لوک سبھا الیکشن 2024 کا نتیجہ آ گیا ہے۔اس الیکشن میں جہاں دیگر پارٹیوں نے اپنی کار کردگی بہتر کرنے کی کوشش کی ہے وہیں  بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) صفر پر رہی ہے۔حیرت انگیز طور پر بی ایس پی کی  صدر مایاوتی نے لوک سبھا انتخابات میں اپنی پارٹی کی خراب کارکردگی  اور شکست کا ٹھیکرا مسلمانوں پر پھوڑ دیا ہے۔اس سے قبل 2014 میں ھی بی ایس پی ایک بھی سیٹ نہیں لا سکی تھی ۔اس بار مایاوتی نے کھلے طور پر مسلمانوں کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے آئندہ سوج  سمجھ کر نمائندگی دینے کا اعلان کیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق انتخابات کا  جائزہ لینے کا ارادہ ظاہر کرتے ہوئےمایا وتی نے کہا کہ مختلف انتخابات میں مناسب نمائندگی دینے کے باوجود مسلم کمیونٹی بی ایس پی کو ٹھیک سے نہیں سمجھ پا رہی ہے، اس لیے پارٹی مستقبل میں ایسا نہیں کرے گی، بہت سوچ سمجھ کر ہی آنے والے انتخابات میں مسلمانوں کو موقع دیا جائے گا۔

مایاوتی کی پارٹی منگل کو اعلان کردہ لوک سبھا انتخابات کے نتائج میں اپنا کھاتہ نہیں کھول سکی۔ اس سے پہلے 2014 کے لوک سبھا انتخابات میں بھی اسے ایک بھی سیٹ نہیں ملی تھی۔

مایاوتی نے بدھ کو ایک تفصیلی بیان جاری کرتے ہوئے انتخابی نتائج پر ردعمل ظاہر کیا۔ انہوں نے کہا کہ ان کی پارٹی انتخابی نتائج کا ہر سطح پر مکمل تجزیہ کرے گی اور پارٹی اور اس کی مہم کے مفاد میں جو بھی ٹھوس اقدامات ضروری ہوں گے وہ اٹھائے گی۔ انہوں نے پارٹی کی حمایت کرنے پر دلت برادری بالخصوص جاٹو برادری سے اظہار تشکر کیا لیکن مسلم برادری کے تئیں اپنی ناراضگی کا اظہار بھی کیا۔

مایاوتی نے کہا، ’’بہوجن سماج پارٹی کا خاص حصہ، مسلم کمیونٹی، جس نے پچھلے کئی انتخابات اور اس بار لوک سبھا انتخابات میں مناسب نمائندگی دینے کے باوجود، بی ایس پی کو ٹھیک سے نہیں سمجھا، اس لیے اب ایسے میں۔ ان کو سوچنا چاہیے کہ پارٹی خود الیکشن میں موقع دے گی تاکہ آئندہ اس بار پارٹی کو نقصان نہ پہنچے۔‘‘

قابل ذکر ہے کہ اس سال لوک سبھا انتخابات میں بی ایس پی نےسب سے زیادہ 35 مسلم امیدواروں کو ٹکٹ دیا تھا۔ جہاں ایک بھی سیٹ نکالنے میں ناکام رہے۔