مایاوتی نے رمضان کے دوران لاؤڈ اسپیکر ہٹانے پر یوپی حکومت پر تنقید کی
سابق وزیر اعلیٰ اور دلت رہنما نے یوگی حکومت کے اس رویہ کو مسلمانوں کے ساتھ ’سوتیلی ماں والا سلوک‘ قرار دیا

نئی دہلی ،05 مارچ :۔
اتر پردیش میں رمضان کی آمد کے ساتھ یوگی حکومت مساجد میں لاؤڈ اسپیکروں کے استعمال پر کارروائی شروع کر دی ہے۔حالیہ دنوں میں اتر پردیش کے سنبھل کی جامع مسجد اور دیگر مساجد سے لاؤڈ اسپیکر کو ہٹا دیا گیا ہے اس کے علاوہ رام پور میں ایک مسجد پر لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پر امام سمیت سات افراد کو گرفتار بھی کر لیا گیا ہے ۔ یوگی حکومت کی اس مسلم مخالف کارروائی پر تنقید کی جا رہی ہے اسے مسلمانوں کے خلاف مذہبی بنیاد پر تعصب سے تعبیر کیا جا رہا ہے۔اسی سلسلے میں بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کی سپریمو اور اتر پردیش کی سابق وزیر اعلیٰ مایاوتی نے بھی تنقید کی ہے۔ گزشتہ روز منگل کو رمضان کے دوران لاؤڈ اسپیکروں کے خلاف کریک ڈاؤن کے لیے اتر پردیش حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے انتظامیہ پر مسلمانوں کو غیر منصفانہ طور پر نشانہ بنانے کا الزام لگایا اور حکام پر زور دیا کہ وہ تمام مذاہب کے ساتھ یکساں سلوک کو یقینی بنائیں۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ایک بیان میں مایا وتی نے کہا کہ مرکزی اور ریاستی حکومتوں کو چاہیے کہ وہ ہر کمیونٹی کے ساتھ منصفانہ اور تعصب کے بغیر پیش آئیں۔ مسلمانوں کے ساتھ سوتیلی ماں والا رویہ، یہاں تک کہ مذہبی معاملات میں بھی، نا مناسب ہے۔”
انہوں نے کہا کہ تہوار سے متعلق پابندیوں اور استثنیٰ کے قوانین کو تمام عقائد پر یکساں طور پر لاگو کیا جانا چاہیے۔ مایا وتی نے مزید کہا کہ”مذہبی اجتماعات اور تہواروں پر ضابطوں کو بلا تفریق نافذ کیا جانا چاہیے۔ تاہم، ایسا لگتا نہیں ہے۔
مایاوتی نے خبردار کیا کہ اس طرح کے اصولوں سےانتخابی نفاذ بدامنی کا باعث بن سکتا ہے۔ اس طرح کے اعمال فطری طور پر سماجی ہم آہنگی کو متاثر کرتے ہیں، جو کہ انتہائی تشویشناک ہے۔ حکومت کو نوٹس لینا چاہیے۔
دریں اثنا، اتر پردیش کی انتظامیہ نے مذہبی مقامات پر آواز کی حد سے زیادہ لاؤڈ اسپیکروں کے خلاف کریک ڈاؤن تیز کر دیا ہے۔ پولیس اس ہدایت کو سختی سے نافذ کر رہی ہے، جس سے مسلم مذہبی رہنماؤں میں تشویش پائی جاتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق مسلم علماء نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ رمضان کے دوران پابندیوں پر غور کرے۔ یوپی حکومت کا موقف ہے کہ اس مہم کا مقصد صوتی آلودگی کو کم کرنا ہے اور اس کا اطلاق تمام مذہبی مقامات پر ہوتا ہے۔ تاہم، ناقدین کا کہنا ہے کہ نفاذ غیر متناسب طور پر مسلم کمیونٹی پر اثر انداز ہوتا ہے، خاص طور پر ان کے مقدس مہینے کے دوران۔
مرکز میں بی جے پی کی حکومت کی آمد کے بعد ملک میں مذہبی آزادی اور قانون کے مساوی نفاذ پر سوال کھڑے ہوئے ہیں ۔مایاوتی کے تبصرہ نے جاری بحث میں اضافہ کیاہے۔ جو اس بات کا ثبوت ہے کہ مسلمانوں کو مذہب کی بنیاد پر قانونی طور پر تعصب کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور مسلمانوں کو امتیازی سلوک کا سامنا ہے۔