مالیگاؤں دھماکہ معاملہ :این آئی اے نے جان بوجھ کر کیس کو کمزور کیا

دس سال قبل این آئی اے کی وکیل روہنی سالیان نےکہا تھا کہ مالیگاؤں کیس کے تما م ملزمین چھوڑ دیئے جائیں گے

دعوت ویب ڈیسک

نئی دہلی،یکم اگست :۔

مالیگاؤں بم دھماکہ کیس میں تمام ساتوں ملزمین کو این آئی اے کی خصوصی عدالت نے بری کر دیا ہے ۔عدالت کا یہ فیصلہ ساتر سال کے بعد سامنے آیا ہے ۔2008 میں مالیگاؤں میں ہوئے بم دھماکہ میں چھ مسلمانوں کی موت ہو گئی تھی اور تقریباً سو افراد زخمی ہوئے تھے ۔نیشنل انویسٹیگیشن ایجنسی گزشتہ 17برسوں سے  اس کیس کی جانچ کر رہی تھی جس میں بی جے پی کی سابق رکن پارلیمنٹ اور ہندوتو رہنما سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر اور کرنل پروہت سمیت کچھ سات ملزمین شامل تھے مگر جمعرات کو این آئی اے کی خصوصی عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے ساتوں ملزمین کو یہ کہتے ہوئے بری کر دیا کہ ثبوت نا کافی تھے ۔

خیال رہے کہ اس فیصلہ پر ہر طرف سے سوال کھڑے کئے جا رہے ہیں ۔17 سال تک این آئی اے نے جانچ کی اور تحقیقات کی مگر چھ مسلمانوں کی موت کا کوئی ذمہ دار نہیں ملا۔مرنے والے تمام مسلمان تھے جبکہ ملزمین میں سب ہندو تھے ۔عدالت کے اس فیصلے پر حیرت کا بھی اظہار کیا جا رہا ہے اور این آئی اے کی جانچ پر سوال کھڑے کئے جا رہے ہیں ۔ مگر یہ فیصلہ غیر متوقع نہیں قرار دیا جا رہا ہے کیونکہ این اائی اے کی جاری جانچ کے دوران پہلے ہی این آئی اے کی وکیل رہیں روہنی سالیان نے دس سال قبل 2015 میں یہ بیان دیا تھا کہ اس کیس میں تما م ملزمین بری کر دیئے جائیں گے اور آج ایسا ہی ہوا۔

واضح رہے کہ روہنی سالیان شروع سے اس کیس میں سرکاری وکیل رہی ہیں ۔ انہوں نے الزام میں عائد کیا ہے کہ ان پر دباؤ بنایا جا رہا ہے کہ سادھویہ پرگیہ اور کرنل پروہت کو بے گناہ ثابت کیا جائے ۔وہ چاہتی تھیں کہ دہشت گردانہ حملے کے تماملزمین کو سزا ملے لیکن 2015 میں اچانک خود کو اس کیس سے الگ کر لیا تھا اور الزام عائد کیا تھا کہ این آئی اے کے افسر سوبھاس وارکے  پرگیہ اور پروہت کے تئیں ان پر نرم رخ اپنانے کا دباؤ بنارہے تھے ۔ انہوں نے کہا تھا کہ جہاں جانچ ایجنسی خود ہی چاہتی ہو کہ ملزمین کو سزا نہ ہو ایک وکیل کے طور پر کام کر ٹھیک نہیں ہے چنانچہ انہوں نے خود کو الگ کر لیا۔ان کے الگ ہوتے ہی2017 میں پرگیہ ٹھاکر چھوٹ گئی اور جمعرات کے فیصلے میں تو سبھی کو بری کر دیا گیا۔

دوسری جانب اس فیصلے پربی جے پی نے خیر مقدم کیا ہے اور اسے انصاف کی جیت قرار دیا ہے۔اس فیصلے کے بعد بی جے پی کانگریس سے بھگوا دہشت گردی پر معافی مانگنے کا مطالبہ کر رہی ہے ۔لیکن سوال یہ پیدا ہوتاہے کیا کہ این آئی اے کی تحقیقات کسی کو بری کرانے کی تھی یا قصور واروں کو سزا دلانے کی تھی ۔مگر پھر بھی این آئی اے کی تعریف کی جا رہی ہے کہ اس نے اچھی تحقیقات کی ۔