مالیگاؤں بم دھماکہ :بری کئے جانے کے باوجود کرنل پروہت کا ابھینو بھارت سے تعلق پر سوال قائم
تفصیلی فیصلہ کا مطالعہ کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ اس کیس کے ملزمین کو کلین چٹ نہیں ملا ہے بلکہ انہیں شبہ کا فائدہ دیتے ہوئے بری کیا گیا

دعوت ویب ڈیسک
نئی دہلی،03اگست :۔
ممبئی کے مالیگاؤں بم دھماکہ معاملے میں گزشتہ دنوں این آئی اے کی خصوصی عدالت سے ساتوں ہندوتو نواز ملزمین کے بری کر دیئے جانے پر رد عمل کا سلسلہ جاری ہے ۔ جہاں ایک طرف بھگوا اور ہندوتو تنظیمیں اسے اپنی فتح اور جیت کے طور پر دیکھتے ہوئے جشن منا رہی ہیں وہیں دوسری جانب انصاف پسند طبقہ سوال اٹھا رہا ہے ،بم دھماکے میں ہلاک ہونے والے متاثرین اہل خانہ مایوسی کا اظہار کر رہے ہیں اور انصاف کا مطالبہ کر رہے ہیں۔خاص طور پر سادھوی پرگیہ اور کرنل پروہت کی رہائی کو بھگوا تنظیمیں اپنی فتح بتا کر متعدد الزامات عائد کر رہی ہیں۔خاص طور پر کرنل پروہت کا معاملہ سرخیوں میں ہے۔
دریں اثنا بھگوا خیمہ کے ملزمین کو بری کرنے کے تفصیلی فیصلہ کا مطالعہ کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ اس کیس کے ملزمین کو کلین چٹ نہیں ملا ہے بلکہ انہیں شبہ کا فائدہ دیتے ہوئے بری کیا گیا ہے۔تفتیشی ایجنسیوں کے آپسی تضاد، اہم گواہوں کے بیان سے منحرف ہونے کے ساتھ تفتیش کاروں پر ٹارچر کا الزام عائد کرنے اور استغاثہ کے ذریعہ اہم گواہوں کو عدالت نہ بلانے سے ملزمین کو فائدہ پہنچا۔
کرنل پروہت کا بھی معاملہ خاص طور پر بری ہونے کے بعد بھی موضوع بحث ہے ۔در اصل کورٹ کا جو تفصیلی فرمان سامنے آیاہے اس میں کرنل پروہت کو لے کر کچھ سوال قائم ہیں وہ بری ضرور ہوئے ہیں لیکن کورٹ نے کچھ باتوں پر غور کیا ہے۔ ان ابھینو بھارت نام کی تنظیم سے جڑنا ابھی بھی متنازعہ بتایا جا رہا ہے ۔
اصل میں کرنل پروہت کی طرف سے عدالت میں بتایا گیا تھا کہ انہوں نے تو کچھ انٹلی جنس اکٹھا کرنے کے لئے بھینو بھارت جوائن کیا تھا لیکن کورٹ کا ماننا ہے کہ وہ ایساکوئی ثبوتپیش نہیں کر پائے جس سے کہا جا سکے کہ وہ اس تنظی کے فنڈس کا استعمال کرسکتے تھے۔ یا پھر وہ ایک ملٹری آفیسر کے طور پر صرف انٹلی جنس اکٹھا کرنے کے لئے جڑے تھے ۔ اب سمجھنے والی بات یہ ہے کہ ابھینو بھارت نام کی تنظیم کے تار بھی مالیگاؤں بلاس کے ساتھ جوڑے گئے تھے ، اسی وجہ سے کرنل پروہت بھی اس معاملے میں پھنسے۔اس سے قبل بھی جب اس کیس کا ٹرائل چل رہا تھ ضمانت کی بنیاد کرنل پروہت انہیں منطق کو بنا رہے تھے۔ ان کا زور دے کر کہنا تھا کہ وہ تو اس وقت ملٹری انٹلی جنس یونٹ میں کام کر رہے تھے ان کی ذمہ داری تھی کہ وہ سیمی جیسے ممنوعہ تنظیموں کے ساتھ جڑ ان سے جڑی تمام معلومات نکالیں ۔ انہوں نے واضح طور پر کہا تھا کہ ان کا کسی بھی دہشت گرد تنظیم سے کوئی تعلق نہیں رہا۔
اس معاملے کی سماعت کے دوران اسپیشل جج اے کے لاہوٹی نے واضح کہا تھا کہ 6 ملزمین کے خلاف شک کرنے کی کئی وجوہ ہیں لیکن کوئی بھی قابل اعتماد ثبوت ان کے خلاف نہیں ملا ہے اور صرف شک کی بنیاد پر سمجھ ایک لیگل پروف نہیں مانا جا سکتا۔ اس کے اوپر کورٹ نے اس بات پر بھی غور کیا ہے کہ اس معاملے کی جانچ پہلے مہاراشٹر انٹی ٹیررزم اسکواڈ نے کی اور پھر 2016 میں نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی نے لیکن دونوں ہی مانا تھا کہ کرنل پروہت ابھینو بھارت کے فاؤنڈنگ ممبر تھے اور انہوں نے وہاں سے کافی فنڈ اکٹھا کیا اوراس کا استعمال بھی اپنے نجی کاموں کے لئے کیا۔