مالیگاؤں بم دھماکہ:این آئی اے کی خصوصی عدالت کے فیصلے پر لواحقین برہم، انصاف کی نئی لڑائی

این آئی اے کی خصوصی عدالت نے پرگیہ ٹھاکر سمیت ساتوں ملزمین کو بری کر دیا،متاثرین کے اہل خانہ نے ناانصافی قرار دیتے ہوئے سپریم کورٹ میں اپیل کا فیصلہ کیا

دعوت ویب ڈیسک

نئی دہلی ،ممبئی، 31 جولائی:

مالیگاؤں بم دھماکہ 2008 کے کیس میں جمعرات کو این آئی اے کی خصوصی عدالت نے ساتوں ملزمین کو بری کر دیا۔عدالت سے

بری ہونے والے ملزمین میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی سابق ممبر پارلیمنٹ سادھوی پرگیا سنگھ ٹھاکر، بھارتی فوج کے سابق کرنل شری کانت پروہت کے ساتھ ساتھ دیگر ملزمین بھی شامل ہیں۔سترہ برس بعد خصوصی این آئی اے عدالت کے جج اے کے لاہوٹی نے آج عدالتی کمرے میں اپنا حتمی فیصلہ پیش کرتے وقت واضح کیا کہ مشکوک بنیادوں پر کوئی سزا نہیں دی جا سکتی اور یو اے پی اے کا اطلاق ممکن نہیں۔ تحقیقاتی اداروں کی کارگردگی پر سوالات کھڑے کرتے ہوئے تمام ثبوتوں کو غیر موثق قرار دیا گیا۔ عدالت نے تمام ملزمان کو مکمل بری کر دیا۔ دھماکے میں استعمال کی گئی موٹر سائیکل کے ذریعے ہونے والے دھماکے کی بات کو بھی عدالت نے رد کر دیا۔

این آئی اے عدالت کے اس فیصلے کو  مہلوکین کے اہل خانہ نے سخت ’’ناانصافی‘‘ قرار دیا اور اعلان کیا کہ وہ اس حکم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کریں گے۔ تقریباً سولہ سال قبل پیش آئے اس المیے کے بعد لواحقین نے احتساب کی جو شمع روشن کی تھی، اُسے عدالتی حکم نے جھٹکے سے بجھا دیا، باوجود اس کے کہ بعض خاندان وقت کے بہاؤ کے ساتھ آگے بڑھے ہیں۔

رہائی پانے والوں میں بی جے پی کی سابق رکنِ پارلیمان پرگیہ سنگھ ٹھاکر سرِفہرست ہیں جن پر بھیکھو چوک پر 29 ستمبر 2008 کو ہوئے دھماکے میں استعمال موٹر سائیکل مہیا کرنے کا الزام تھا؛ اس سانحے نے 6 جانیں لیں اور 95 زخمی ہوئے۔ لیفٹیننٹ کرنل (ر) پرساد پروہت پر بارودی مواد فراہم کرنے کا دعویٰ تھا۔ باقی افراد دائیں بازو تنظیم ابھینو بھارت کے رکن تھے اور اُن پر قتل کی سازش اور شدت کے ذریعے نظریہ مسلط کرنے کی دفعات لگائی گئی تھیں۔

لواحقین کیلئے یہ نتیجہ صدمہ جاں ثابت ہوا۔ 75 سالہ نثار بلال، اپنے 19 سالہ شہید فرزند اظہرجو قرآن کے طالب علم تھے اور مستقبل میں مکینک بنا چاہتے تھے، سماعت کی مشکل کے باوجود برسہا برس عدالت کے چکر لگاتے رہے۔ 10 سالہ فرحین کے والد 67 سالہ لیاقت شیخ بے شمار مظاہروں میں بیٹی کی تصویر اُٹھائے سڑکوں پر کھڑے رہے لیکن اب امید کے دھاگے کمزور  نظر آ رہےہیں۔ 38 سالہ ریحان شیخ اپنے والد کے انتقال پر صرف 13 برس کے تھے اور تب سے خاندان کی ذمہ داری اٹھا رہے ہیں۔ 23 سالہ رکشہ ڈرائیور عرفان خان زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چند دنوں میں چل بسے، اُن کے گھر والوں نے مجرموں کی رہائی پر گہرا رنج ظاہر کیا ۔

واضح  رہے کہ 29 ستمبر 2008 کو ماہ رمضان کے دوران نماز عشاء کے بعد مالیگاؤں کے بھکو چوک میں بم دھماکہ ہوا تھا، جس کے نتیجے میں چھ افراد کی موت واقع ہوئی اور 101 افراد زخمی ہوئے تھے۔ 30 ستمبر کو آزاد نگر پولیس اسٹیشن میں مقدمہ درج ہوا، جسے بعد میں اینٹی ٹیررزم اسکواڈ نے اپنے قبضے میں لے لیا اور بارہ ملزمان کو حراست میں لیا جن میں سادھوی پرگیہ، کرنل پروہت، میجر اپادھیائے، سمیر کلکرنی، اجے راہیکر، سدھاکر دھر دویدی، اونکار چترویدی، راکیش دھاؤڑے، جگدیش مہاترے، شیو نارائن کلسانگرا، شیام شاہو اور پروین ٹکلی کے نام شامل ہیں۔