لکھنؤ میں نماز جمعہ کے بعد اسرائیل کے خلاف زبردست مظاہرہ

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہو کے پتلے نذر آتش ،حکومت ہند کے رویہ پر افسوس کا اظہار

 

نئی دہلی ،20 جون :۔

ایران اور اسرائیل کے درمیان شروع ہوئے جنگ کے آج ایک ہفتے ہو گئے ہیں ۔آٹھویں د ن بھی زبر دست حملے ہوئے ،بم دھماکوں اور میزائلوں کی آوازیں اسرائیل کی آسمان میں گونجتے رہے ۔گزشتہ جمعہ کو اسرائیل نے ایران پر حملہ کیا تھا جسکے بعد ایران نے جوابی حملے کا آغاز کیا اور لگا تار یہ سلسلہ جاری ہے ۔دریں اثنا اتر پردیش کی راجدھانی لکھنؤ کے بڑا امام باڑہ میں واقع آصفی مسجد میں نماز جمعہ کے بعد احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے پتلے نذر آتش کئے گیے۔ شیعہ کمیونٹی کے سینکڑوں افراد نے شیعہ مذہبی رہنما مولانا کلب جواد کی قیادت میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرین ہاتھوں میں ٹرمپ مردہ باد کے پلے کارڈز لے کر پہنچے۔مسجد کے باہر احتجاج کرنے والے افراد نے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کی تصویر اور ایک پلے کارڈ اٹھا رکھا تھا جس پر لکھا تھا کہ "میں ایران کے ساتھ کھڑا ہوں”۔ یہاں ان لوگوں نے آیت اللہ علی خامنہ ای کی حمایت میں نعرے لگائے۔ احتجاج کرنے والے لوگوں کا کہنا تھا کہ ہندوستان سمیت پوری دنیا کے شیعہ ایران کی حمایت میں کھڑے ہیں۔ آیت اللہ علی خامنہ ای اور ایران کے دشمنوں کو ہمارا کھلا چیلنج ہےـ

رپورٹ کے مطابق  احتجاج کے دوران لوگوں نے اسرائیلی پرچم جلائے اور وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کو قاتل قرار دیتے ہوئے ان کی تصویر بھی نذر آتش کی۔ اس کے ساتھ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تصویر بھی نذرآتش کی گئی۔

اس موقع پر مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مولانا کلب جواد نے کہا کہ یہ انتہائی افسوس ناک ہے کہ لوگ اسرائیل کی حمایت کر رہے ہیں جو ظلم کر رہا ہے۔ مولانا نے کہا کہ ہمیں اپنے ہندوستان پر شرم آتی ہے، یہ اسرائیل کی حمایت کر رہا ہے۔ بھارت امریکہ کے ساتھ کھڑا ہے، وہ اسرائیل یا ایران کا ساتھ نہیں دے رہا۔ اس لیے ہم شرمندہ ہیں۔ حملہ آوروں کا ساتھ دینے والا ظالم ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ ہندوستانی حکومت ایران کا ساتھ دے اور اسرائیل کی مخالفت کرے جو لوگوں کا خون بہا رہا ہے۔