لکھنؤ: میونسپل کارپوریشن کے ذریعہ مارپیٹ اور گرفتاری کے بعد کشمیری دکاندار رہا

ایسو سی ایشن آف پروٹیکشن فار سول رائٹس (اے پی سی آر) نے سات کشمیری نوجوانوں کو ذاتی بانڈ پر رہائی میں مدد کی

نئی دہلی ،20 دسمبر :۔

سردیوں کے موسم میں عام طور پر کشمیر نوجوان ملک کی مختلف ریاستوں میں ڈرائی فروٹ فروخت کرتے نظر آتے ہیں ،ان کی کوئی خاص دکان نہیں ہوتی بلکہ وہ مختلف بازاروں میں اور گزرگاہوں پر فٹ پاتھ پر فروخت کرکے اپنا گزارہ کرتے ہیں ۔لیکن ان کشمیری نوجوانوں کے ساتھ عام طور پر کبھی شدت پسند تنظیموں کے ذریعہ تو کبھی سرکاری اداروں کے ذریعہ بد سلوکی اور زیادتی کی  جاتی ہے ۔حالیہ دنوں میں گزشتہ 17 دسمبر کو لکھنؤ میں لکھنؤ میونسپل کارپوریشن کی طرف سے ‘انسداد تجاوزات مہم’ کے دوران  کشمیری ڈرائی فروٹ فروخت کرنے والے نوجوانوں کےس اتھ بھی ایسا ہی واقہ پیش آیا ۔ اس دوران نوجوانوں کو گرفتار بھی کر لیا گیا تھا ۔گرفتار کیے گئے سات کشمیری دکانداروں  ایک دنوں کے بعد اے پی سی آر کی کوششوں کے بعد رہائی ملی ۔

مکتوب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ایسوسی ایشن آف پروٹیکشن فار سول رائٹس (APCR) نے ساتوں  گرفتاردکانداروں کو ذاتی بانڈ پر رہا کرنے میں سہولت فراہم کی۔

اے پی سی آر اتر پردیش کے نائب صدر ایڈوکیٹ سید محفوظ الرحمن فیضی نے  بتایا کہ انہیں 24 گھنٹے تک حراست میں رکھنے کے بعد اے پی سی آر کی مداخلت سے رہا کر دیا گیا۔ ان کا سامان جو پولیس نے ضبط کیا تھا، وہ بھی پولیس نے واپس کر دیا۔

ان ساتوں کشمیری نوجوانوں کو لکھنؤ کے گومتی نگر کے سمتا ملک چوراہا سے  گرفتار کیا گیا تھا ۔اس جگہ کو میونسپل کارپوریشن نے نو وینڈنگ زون قرار دیا ہے۔

فیضی نے کہا، "یہ ایک بہت ہی پوش علاقہ ہے اور اسے نو وینڈنگ زون قرار دینے کے باوجود، وہاں بہت سارے دکاندار ہیں جو سڑک کے دونوں طرف اپنا سامان بیچتے ہیں لیکن پولیس نے ان سات کشمیری دکانداروں کو ہی گرفتار کیا۔انہوں نے  کہا کہ اتوار کی انسداد تجاوزات مہم کے بعد بھی بہت سارے دکاندار سمتا ملک چوراہا کے فٹ پاتھ پر نظر آتے ہیں۔ فی الحال یہ دکاندار اپنا سامان کسی اور علاقے میں بیچ سکتے ہیں۔گرفتار ہونے والوں کی شناخت فیضان محمد، یاور احمد، وسیم احمد، عاشق حسین، رؤف نذیر، امیر احمد اور ادریس احمد کے نام سے ہوئی ہے۔ یہ سبھی جموں و کشمیر کے کولگام قصبے کے رہنے والے ہیں۔

واضح رہے کہ  لکھنو میں اتوار کو ڈرائی فروٹ بیچنے والے کشمیری نوجوانوں کے ساتھ نگر نگم کی ٹیم نے بدسلوکی  کی تھی، ان نوجوانوں نے الزام لگایاتھا کہ نگر نگم کی ٹیم نے ان کا سامان چھیننے کی کوشش کی، مخالفت کرنے پر ان کے ساتھ مارپیٹ کی گئی اور سامان چھین کر سڑک پر پھینک دیاگیا۔