لکھنؤ : انتہائی افسوسناک!بیٹے نے ہی ماں اور چار بہنوں کا قتل کردیا
آگرہ کا رہنے والا خاندان لکھنؤ میں یہ اندوہناک واقعہ ہوٹل میں پیش آیا،پولیس کے سامنے بیٹے کا اعتراف جرم
نئی دہلی ،لکھنؤ، یکم جنوری :۔
ایک طرف ملک نئے سال کے جشن میں ڈوبا تھا اور مبارکبادیوں کا سلسلہ جاری تھا تو وہیں لکھنؤ کے ایک ہوٹل میں ایک ہی خاندان کے پانچ افراد کے قتل کا اندوہناک اور دل دہلا دینے والا واقعہ پیش آیا جس نے بھی سنا اس کی آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گئیں۔ سب سے حیران کن بات یہ تھی کہ اس اندوہناک واردات کا نجام دینے والا کوئی غیر نہیں بلکہ خاندان کا بیٹا تھا۔بیٹے ہی نے اپنی ماں سمیت چار بہنوں کا بے رحمی سے قتل کر دیا۔
بتایا جا رہا ہے کہ لکھنؤ کے ہوٹل شرنجیت میں ایک نوجوان نے اپنے والد کے ساتھ مل کر اپنے خاندان کے پانچ افراد کا قتل کردیا۔ آگرہ ضلع کے رہنے والے ملزم نے اپنے جرم کا اعتراف کر لیا ہے۔ اس نے بتایا کہ اہل محلہ اس کے اہل خانہ کو ہراساں کر رہے تھے۔ اسے ڈر تھا کہ اگر اسے کچھ ہوا تو اس کی ماں اور بہن کا کیا بنے گا، اس لیے اس نے ان کو قتل کرنے کا فیصلہ کیا۔
ڈپٹی کمشنر آف پولیس سینٹرل روینہ تیاگی نے بتایا کہ ملزم ارشد آگرہ ضلع کے اسلام نگر میں والد بدر، ماں اسماء، بہنوں عالیہ (9)، آشیہ (19)، اقصیٰ (16) اور رحمین (18) کے ساتھ رہتا ہے۔ وہ مقامی لوگوں کو یہ بتا کر گھر سے نکلا تھا کہ وہ اجمیر جا رہا ہے۔ 30 دسمبر کو یہ سبھی لکھنؤ آئے تھے اور ناکہ علاقے میں ہوٹل شرنجیت کے کمرے 109 میں ٹھہرے ہوئے تھے۔ نئے سال کے پہلے دن یکم جنوری کو ارشد نے اپنے والد کے ساتھ مل کر اپنی ماں اور چار بہنوں کو قتل کر دیا۔ دراصل اس نے ایک ویڈیو بنائی ہے جس میں اس نے اپنے گھر والوں کو قتل کرنے کا اعتراف کیا ہے۔ پولیس نے اس ویڈیو کو قبضے میں لے کر تفتیش شروع کر دی ہے۔ ملزم نے یہ بھی اعتراف کیا ہے کہ اس کے والد خودکشی کے لیے کہیں گئے تھے۔ ایک ہی خاندان کے پانچ افراد کے قتل نے لکھنؤ میں سنسنی پیدا کر دی۔ اطلاع ملتے ہی لکھنؤ پولیس کے کئی اہلکار موقع پر پہنچ گئے۔ پولیس نے ملزم کو حراست میں لے کر فرانزک ٹیم کے ہمراہ جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کر لیے۔ ہوٹل کے کمروں کو سیل کر دیا گیا ہے۔
ڈپٹی کمشنر آف پولیس (لکھنؤ سینٹرل) نے کہا کہ ابتدائی پوچھ گچھ کے دوران ملزم ارشد نے اپنی چار بہنوں اور ماں کو قتل کرنے کے واقعہ کا اعتراف کیا اور کہا کہ اہل محلہ اس کے خاندان کو ہراساں کر رہے تھے۔ اسے ڈر تھا کہ اگر اسے کچھ ہوا تو اس کی ماں اور بہن کا کیا بنے گا، اس لیے اس نے انہیں قتل کرنے کا فیصلہ کیا۔ ارشد پہلے خاندان کو اجمیر لے گیا اور پھر لکھنؤ لے آیا اور سب کو ایک ہوٹل میں ٹھہرایا۔
رات گئے ان کے منہ میں کپڑا ڈال کر اسکارف سے گلا گھونٹ دیا اور بعض کی کلائی بلیڈ سے کاٹ دی۔ والد نے اس کام میں مدد کی۔ اس کے بعد اس نے اپنے والد کو ریلوے اسٹیشن پر چھوڑا اور خود تھانے پہنچ کر واقعہ کی اطلاع دی۔ ملزم کے کہنے پر واردات میں استعمال ہونے والا بلیڈ اور اسکارف برآمد کر لیا گیا ہے۔
آگرہ میں رہنے والے اس کے گھر کے پڑوسیوں نے پولیس کو بتایا کہ ارشد جھگڑالو طبیعت کا تھا۔ 18 دسمبر کو بھی اس کا اپنے پڑوسی سے جھگڑا ہوا۔ اس کی شادی صرف چھ ماہ قبل ہوئی تھی اور اس کی بیوی اس کی جھگڑالو طبیعت کی وجہ سے اسے چھوڑ کر چلی گئی تھی۔