لکھنؤدہشت گردانہ سازش معاملے میں الہ آباد ہائی کورٹ سے دو ملزمین کو ضمانت

لکھنؤ،14 مارچ :۔
الہ آباد ہائی کورٹ نے حال ہی میں لکھنؤ میں پریشر ککر بم دھماکوں کی سازش کے سلسلے میں گزشتہ سال گرفتار کیے گئے دو مبینہ دہشت گردوں کو ضمانت دے دی ۔ اس سے قبل این آئی اے عدالت نے ان کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی تھی۔ جسٹس عطا الرحمان مسعود اور جسٹس اوم پرکاش شکلا پر مشتمل ڈویژن بنچ نے ملزم محمد مستقیم اور محمد شکیل کو ان کے ‘بے داغ’ مجرمانہ ریکارڈ اور ان جرائم کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے جن پر مقدمہ چلایا گیا ہے ،ضمانت دے دی ۔
اس دوران عدالت نے اس حقیقت کو بھی مدنظر رکھا کہ وہ گزشتہ ایک سال اور آٹھ ماہ سے جیل میں ہیں اور مقدمے کی سماعت شروع ہو چکی ہے۔ اے ٹی ایس نے جولائی 2021 میں آپریشن انصار غزوۃ الہند تنظیم سے جڑے منہاج اور بشیر الدین نام کے دو دہشت گردوں کو لکھنؤ سے 15اگست 2021 کو لکھنؤ میں پریشر ککر بم حملے کی سازش میں گرفتار کیا ۔ 14 روزہ پولیس ریمانڈ کے دوران دونوں دہشت گردوں نے موجودہ ملزم محمد مستقیم اور محمد شکیل کا نام بتایا اس کے بعد دونوں کو جولائی 2021 میں گرفتار کیا گیا اور ان پر متعدد دہشت گردانہ حملوں کے الزامات کے تحت معاملہ درج کیا گیا ۔
معاملے میں تحقیقات کے بعد چارج شیٹ کو خصوصی عدالت میں پیش کیا گیا اور تفتیش کے دوران جمع کئے گئے تمام مواد کی جانچ کرنے کے بعد آئی پی سی کی دفعہ 120بی اور آرمس ایکٹ کی دفعہ 25(1بی)(اے) کے تحت ان پر مقدمہ درج کیا گیا۔ این آئی اے کی جانب سے ضمانت کی درخواستوں کو مسترد کیے جانے کے بعد انہوں نے ہائی کورٹ کا رخ کیا۔ اپیل کنندگان نے ہائی کورٹ میں دلیل دی کہ متعلقہ مواد جمع کرنے سے تفتیش کا مقصد پورا ہو گیا ہے۔ اپیل کنندگان کی آزادی کو مزید کم کردینا، وہ بھی ایسی صورت حال میں جہاں مقدمہ چل رہا ہے اور گواہوں کی فہرست طویل ہے ، اپیل کنندگان کو طویل مدتی قید میں رکھنا آئین ہند کے آرٹیکل 21 کی خلاف ورزی ہے۔
تاہم، مبینہ جرائم کی سنگینی کے پیش نظر، عدالت کا موقف تھا کہ انہوں نے ضمانت کے لیے ایک کیس بنایا اور اس طرح عدالت نے ہدایت دی کہ ان میں سے ہر ایک کو متعلقہ عدالت کے اطمینان کے مطابق ضمانت بانڈ اور مساقی رقم کے دو ضمانتیوں کو پیش کرنے پر ضمانت پر رہا کیا جائے۔