”لو جہاد “مفروضہ پرسماعت کے دوران  جج کا قابل اعتراض تبصرہ

بریلی  کے ایڈیشنل جج روی کمار دیواکر نےمسلمانوں پر منصوبہ بند طریقے سے ہندو خواتین کو نشانہ بنانے کا الزام  عائد کیا

نئی دہلی ،03 اکتوبر :۔

مسلمانوں کے خلاف نفرت اور اسلاموفوبیا اب عدالتوں میں بھی کھلے طور پر نظر آ رہا ہے۔جو الزام اور تبصرہ بی جے پی کے سطحی رہنما اور شدت پسند ہندو تنظیمیں مسلمانوں کو نشانہ بنانے کیلئے کرتے ہیں اب وہی تبصرے عدالتوں کے جج کرنے لگے ہیں ۔اتر پردیش  کے ایک ایڈیشنل جج نے لو جہاد کامعاملہ درج کر کے سماعت کرتے ہو ئے  ایک مسلم نوجوان کوعمر قید کی سزا سنائی ہے۔ اس دوران ایڈیشنل سیشن جج روی کمار دیواکر مسلمانوں کے سلسلے میں لو جہاد کے مفروضہ پر قابل اعتراض تبصرہ کیا اور کہا کہ   لو جہاد کے تحت مسلم مرد پوری منصوبہ بندی کے ساتھ ہندو خواتین کو نشانہ بنا رہے ہیں۔

اسلامو فوبیا اور مسلمانوں کے خلاف ہندو تو تنظیموں کی نفرتی منصوبے سے متاثر ایڈیشنل جج نے ’لو جہاد‘ کی تشریح کرتے ہوئے ایک  مسلم نوجوان  کو ایک ہندو لڑکی کی بار بار عصمت دری کرنے کے جرم میں عمر قید کی سزا سنائی۔

رپورٹ کے مطابق عدالت نے کہا کہ مسلمان مرد شادی کے ذریعے ہندو خواتین کو اسلام قبول کرنے کا نشانہ بناتے ہیں اور محبت کا بہانہ بنا کر ہندو خواتین سے دھوکہ دہی سے شادی کرتے ہیں اور ان کا مذہب تبدیل کرواتے ہیں۔

بریلی کے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج روی کمار دیواکر نے اپنے 42 صفحات پر مشتمل حکم نامے میں کہا کہ ‘لو جہاد’ کا بنیادی مقصد ہندوستان پر کچھ ‘ایک مخصوص مذہب کے بے لگام عناصر’ کے ذریعہ بالادستی / تسلط قائم کرنا ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ لو جہاد کے ذریعے غیر قانونی مذہب  تبدیلی ایک بڑے مقصد کی تکمیل کے لیے کی جاتی ہے اور اگر بھارتی حکومت نے اسے بروقت نہیں روکا تو ملک کو مستقبل میں ‘سنگین نتائج’ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

عدالت نے یہ قابل اعتراض تبصرہ محمد عالم کو عمر قید کی سزا سناتے ہوئے کیا۔عدالتی حکم میں کہا گیا ہے کہ ’’لو جہاد کے ذریعے ہندو لڑکیوں کو محبت کا لالچ دے کر غیر قانونی مذہب تبدیل کرنے کا جرم ایک سنڈیکیٹ کے ذریعے غیر مسلموں، درج فہرست ذات، درج فہرست قبائل، او بی سی برادری کے کمزور طبقات سے تعلق رکھنے والے افراد، خواتین کے خلاف کیا جا رہا ہے۔ اور بچوں کو ان کے مذہب کوبرا بھلا کہہ کر، دیوی دیوتاؤں کے بارے میں تضحیک آمیز تبصرے کر کے، نفسیاتی دباؤ ڈال کر اور انہیں شادی، نوکری وغیرہ جیسے لالچ دے کر بڑے پیمانے پر برین واش کیا جا رہا ہے تاکہ پاکستان اور بنگلہ دیش جیسے حالات پیدا ہو جائیں۔

واضح رہے کہ ہندو تو تنظیموں کے ذریعہ پور ے ملک میں مسلمانوں کو نشانہ بنانے کیلئے بین مذہب شادی کو لو جہاد کا نام  دیا گیا ہے۔یہ اسلامو فوبیا پر مبنی ایک نظریہ ہے تو چل رہا ہے۔ اب صرف لو جہاد ہی نہیں بلکہ لینڈ جہاد،تھوک جہاد،فوڈ جہاد ووٹ جہاد اور نہ جانے کن کن مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز مفروضے تخلیق کئے گئے ہیں ۔