’لو جہاد‘ اور ’لینڈ جہاد‘ جیسے مفروضوں پر قانون بنائے گی ہیمنتا سرکار
ترقی اور ڈیولپمنٹ کو پس پشت ڈال کر ہندو مسلم کی سیاست پر توجہ مرکوز، مسلمانوں کے ہندوؤں سے زمین خریدنے پر وزیر اعلیٰ کی اجازت لازمی ،بین مذاہب شادی کرنے والوں کو عمر قید کی سزاکی تجویز کی تیاری
نئی دہلی ،05 اگست :۔
آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما پہلے ہی ہندو مسلم کی سیاست میں سر گرم رہے ہیں ۔ان کا کوئی بھی سیاسی یا سماجی بیان بغیر مسلمانوں کی مخالفت کے مکمل نہیں ہوتا ۔اب ہیمنتا سرکار آسام میں ترقیاتی کاموں اور ڈیولپمنٹ کے منصوبوں پر توجہ دینےکی بجائے پوری توجہ صرف مسلم مخالف قانون کی تشکیل اور مسلمانوں کے خلاف کارروائیوں پر مرکوز کرنے کی تیاری شروع کر دی ہے۔ لو جہاد اور لینڈ جہاد جیسے مسلم مخالف مفروضوں پر قانون بنانے کی تیاری شروع کر دیا ہے۔اس سلسلے میں آسام کے وزیر اعلیٰ اتوار کو کہا کہ ریاستی حکومت جلد ہی لو جہاد کے خلاف قانون لائے گی اور مجرم کے لیے عمر قید کی سزا کا انتظام کیا جائے گا۔ سرما نے یہ اعلان گوہاٹی میں منعقدہ بی جے پی کی ریاستی ایگزیکٹو میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلے ملک کے عوام کے حقوق کے تحفظ کے لیے کیے گئے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ 2021 کے انتخابات سے قبل کیے گئے وعدے بھی پورے کیے جائیں گے۔
ہمنتا سرما نے کہا کہ "انتخابات کے دوران ہم نے لو جہاد کے بارے میں بات کی تھی، آنے والے دنوں میں ہم ایک نیا قانون لا رہے ہیں جس میں لو جہاد کیسوں میں قصورواروں کو عمر قید کی سزا دی جائے گی۔” گجرات، ہماچل پردیش، جھارکھنڈ، مدھیہ پردیش، اتراکھنڈ اور اتر پردیش جیسی ریاستوں میں ‘لو جہاد’ کے قوانین بنائے گئے ہیں۔
اس کے ساتھ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ریاست میں مسلمانوں کو زمین کی خرید و فروخت کو روکنے کے لیے مختلف اقدامات کیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان زمین کے لین دین کے لیے وزیر اعلیٰ کی رضامندی کو ضروری بنایا جائے گا۔
انہوں نے کہا، "پہلے ایک بین مذہب زمین کی منتقلی کا نظام تھا۔ مسلمان ہندو کی زمین خریدتے تھے اور ہندو مسلم کی زمین خریدتے تھے۔ حکومت اسے نہیں روک سکتی لیکن انہوں نے فیصلہ کیا ہے کہ اگر کوئی ہندو کسی مسلمان کی زمین خریدتا ہے یا اگر کوئی مسلمان کسی ہندو کی زمین خریدتا ہے، اسے سب سے پہلے وزیر اعلیٰ کی رضامندی لینی ہوگی۔
سرما نے اس موقع پر یہ بھی کہا کہ حکومت کی طرف سے اعلان کردہ ایک لاکھ سرکاری نوکریوں میں مقامی نوجوانوں کا حصہ سب سے زیادہ ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت ایک ڈومیسائل پالیسی نافذ کرے گی، جس کے تحت صرف آسام میں پیدا ہونے والے لوگ ہی سرکاری ملازمتوں کے اہل ہوں گے۔ آسام میں اسمبلی کا اگلا اجلاس 22 اگست سے شروع ہوگا۔